اسلام آباد (نیوز ڈیسک)حال ہی میں فیڈریشن آف آل پاکستان یونیورسٹیز ایکڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن (فاپواسا) کے منتخب ہونے والے نائب صدر اور صدر ایکڈیمک سٹاف ایسوسی ایشن قائداعظم یونیورسٹی، پروفیسر ڈاکٹر مظہر اقبال نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت ٹی ٹی ایس سسٹم کے پروفیسرز کا معاشی قتل عام بند کرے۔ انہوں نے کہا کہ ٹینیور ٹریک سسٹم 2007 میں جامعات میں تحقیقی کلچر کو فروغ دینے کے لیے بنایا گیا تھا تاکہ بی پی ایس سسٹم کے تحت پینشن اور دیگر مراعات کو کم کیا جاسکے، یہ طے کیا گیا کہ ہر تین سال بعد ٹی ٹی ایس کے تحت اساتذہ کی تنخواہیں بڑھائی جائیں گی۔ دنیا بھر کی بہترین جامعات سے فارغ التحصیل پاکستانی نوجوانوں سمیت پاکستانی پروفیسرز واپس پاکستان آئے اور مختلف جامعات میں ٹی ٹی ایس کے تحت بطور استاد اپنی خدمات ملک میں تدریس و تحقیق کو فروغ دینے کے لیے اور اپنے ملک کے مستقبل کے لیے حوالے کیں مگر بدقسمتی سے حکومت نے اب تک 17 سال بعد صرف تین بار (2011, 2015, 2021) ٹی ٹی ایس اساتذہ کی تنخواہیں بڑھائیں.ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تقریباً 60000 اساتذہ پاکستانی جامعات میں پڑھا رہے ہیں جن میں سے صرف 5000 ٹی ٹی ایس اساتذہ ہیں، حکومت ہر سال 55000 اساتذہ کی تنخواہیں بڑھا کر مالی بوجھ برداشت کرسکتی ہے تو ٹی ٹی ایس کا کیوں نہیں؟ انہوں نے مزید کہا کہ اس کا نقصان یہ ہوا کہ کئی اساتذہ اپنی معاشی صورتحال سے تنگ آکر استعفے دے کر بیرون ملک جاچکے ہیں۔ اب اگر بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے یہ سلسلہ مزید چلتا رہا اور تنخواہیں نہ بڑھائی گئیں تو ممکن ہے کہ جامعات میں ٹی ٹی ایس اساتذہ اپنے استعفے دے کر بیرون ملک چلے جائیں یا تدریس چھوڑ دیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ٹی ٹی ایس اساتذہ کو نظرانداز کرنے کے پیچھے کیا راز ہے سمجھ سے بالاتر ہے تاہم ارباب اختیار، ہائرایجوکیشن کمیشن، وزیر تعلیم سمیت وزیراعظم جناب شہباز شریف سے اپیل ہے کہ اپنے ملک کی جامعات کو ھر قسم کے بحران سے بچائیں تاکہ ملک میں تعلیم و تحقیق کو فروغ دینے والے اساتذہ خوشحال ہوں، اساتذہ خوشحال ہونگے تو جامعات ترقی کریں گی اور دنیا بھر میں ملک کا نام فخر سے بلند ہو گا۔