اسلام آباد: ایران کے سفیر عزت مآب رضا امیری مغدام نے ہیلی کاپٹر حادثہس کے نتیجے میں صدر سید ابراہیم رئیسی، وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان اور دیگر معززین کی شہادت پر اظہار ہمدردی اور یکجہتی پر حکومت پاکستان اور اس کے عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔
سفیرمحترم اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری سے بات چیت کر رہے تھے جنہوں نے ایک وفد کے ہمراہ اس المناک واقعے میں صدر رئیسی اور دیگر اعلیٰ حکام کے انتقال پر تعزیت کے لیے سفارت خانے کا دورہ کیا۔
سفیر نے پاکستان کو ایران کا عظیم دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ صدر رئیسی کا پاک ایران تعلقات کو مضبوط اور فروغ دینے کا وژن جاری رہے گا اور ان کے حالیہ دورہ پاکستان کے موقع پر کیے گئے تمام معاہدوں پر عمل درآمد کیا جائے گااور یہ کہ ایران کی خارجہ پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔انہوں نے سانحہ پر گہری تشویش کے اظہار اور غم میں شریک ہونے پر صدر اور وزیر اعظم پاکستان کا خاص طور پر شکریہ ادا کیا۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ مرحوم صدر رئیسی عالم اسلام کے باہمت اور مخلص رہنما تھے۔ امن کے لیے ان کی کاوشیں اور قوم کے لیے خدمات ناقابل فراموش ہیں اور سعودی عرب کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی امت مسلمہ کے لیے ان کی بڑی کامیابیوں میں سے ایک تھی جس نے عالم اسلام کے ایک حقیقی رہنما کے طور پر ان کا قد بلند کیا۔ انہوں نے مسئلہ فلسطین پر مرحوم صدر کے واضح موقف کو بھی سراہا۔
احسن ظفر بختاوری نے کہا کہ مرحوم صدر پاکستان اور ایران کے مابین تجارت کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے خواہشمند تھے اور ہم ان کے اس خواب کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔انہوں نے کہا کہ صدر رئیس کی شہادت صرف ایرانی قوم کا نہیں بلکہ پوری امت مسلمہ کا نقصان ہے اور اللہ تعالیٰ سے مرحوم کی ارواح کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔صدر مملکت نے سفارت خانے میں رکھی تعزیتی کتاب میں اپنے جذبات کا اندراج بھی کیا۔سابق صدر آئی سی سی آئی ظفر بختاوری نے کہا کہ مرحوم صدر ایک ایسے سیاستدان تھے جنہوں نے اپنے ملک اور پاکستان ایران تعلقات اور علاقائی تعاون کو تقویت دینے کے لیے جو کردار ادا کیا وہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
ایگزیکٹو ممبر مقصود تابش نے ایک یتیم بچے کے اسلامی ریاست ایران کے صدرکے عہدے پر ترقی تک کے عہد ساز شاندار سفر کا ذکر کیا۔ آئی سی سی آئی کے ارکان عمران چنہ، خالد چوہدری بھی وفد کا حصہ تھے۔