لاہور(نیوزڈیسک)سابق وزیراعظم و مسلم لیگ(ن) کےقائد میاں محمد نوازشریف نےکہاہے کہ میرے خلاف منظم سازش کا آغاز دھرنے سے ہوا، مجھے سسلین مافیا اور گارڈز فادر کی گالیاں دی گئیں،اس شرمناک کھیل کے سارے کردار بے نقاب ہوچکے ہیں، لاڈلے کو لانا ضروری بھی تھا تو پاکستان کو کیوں معاشی مسائل کے گڑھے میں دھکیل دیا گیا،مشکل حالات سے قوم کو نکالیں گے۔
نیب کیسز سے بریت کے بعد عوام سے اپنے پہلے خطاب میں ماضی قریب میں اپنے خلاف ہونے والی مبینہ زیادتیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ساری باتیں ریکارڈ پر آچکی ہیں اور سارے چہرے سامنے آچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج بیگناہ قرار دیے جانے کے بعد پیچھے مڑ کر دیکھتا ہوں تو مسائل کا ایک انبار دکھائی دیتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میرے زخم روز تازہ ہوتے ہیں، اپنے والد کی میت کو کندھا نہیں دے سکا، والدہ کو لحد میں نہیں اتار سکا اور اپنی اہلیہ کے ساتھ ان کے آخری وقت میں انہیں ٹائم نہیں دے سکا۔ انہوں نے کہا کہ میں نہ اپنے آپ کو کئی برس پیچھے لے جاسکتا ہوں اور نہ ہی اپنے بچھڑے پیاروں کو واپس لا سکتا ہوں۔ میں 6 سال سے سوچ رہا ہوں کہ میری دشمنی میں میرے ملک اور عوام کو کیوں نشانہ بنایا گیا۔ نوازشریف نے کہا کہ لاڈلے کو لانا ضروری بھی تھا تو پاکستان کو کیوں معاشی مسائل کے گڑھے میں دھکیل دیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے دور میں ملک ترقی کی راہ پر گامزن تھا تو پھر وہ ڈیفالٹ کے دہانے پر کیسے پہنچ گیا، پاکستان کو دہشت گردی کا گڑھ کیوں بنادیا گیا، کرنسی کیوں نیچے آنے دی گئی اور وطن کو تنہا کردیا گیا جو ہمارے دور میں دنیا کا ایک معزز رکن تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان سے دشمنی نبھاتے ہوئے انہیں ہٹادیے جانے اور من پسند فرد کو لانے کے بعد مہنگائی 4 سے 40 فیصد تک کیسے پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ میری سزا تو ختم ہوگئی لیکن مجھے سکون تب ملے گا جب ہمارے لوگ قید سے نکلیں گے، انہیں روٹی ملے گی، دوائیں اور علاج مفت ملیں گے، معاشی ترقی ملے گی، خواتین پھر سے آگے بڑھیں گی۔نواز شریف نے کہا کہ وہ سبز باغ نہیں دکھاتے بلکہ عمل کر کے دکھاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سنہ 1990 میں بھی اللہ کی مدد ان کے ساتھ تھی اور 2017 میں بھی اللہ نے انہیں سرخرو رکھا اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن رہا۔ قائد ن لیگ نے ملک کے ساتھ ہوئی زیادتیوں پر متعدد سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ عوام آئندہ انتخابات میں 8 فروری کو اپنی بریت کا فیصلہ خود سنائیں گے۔
مزید پڑھیں: الیکشن ملتوی کی باتیں کرنیوالے عوام میں جانے سے کیوں ڈرتے ہیں؟ فیصل کریم کنڈی