ڈیجیٹل ڈیولپمنٹ انڈیکس کی جانب سے جاری پہلی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کی نصف آبادی انٹرنیٹ سے محروم ہے۔
نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے تعاون سے تیار کی گئی یہ رپورٹ نیشنل ہیومن ڈیولپمنٹ رپورٹ 2024 کا حصہ ہے جس کا آغاز وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال نے کیا۔
رپورٹ میں ملک کو ڈیجیٹل ترقی کے لحاظ سے ’اعتدال پسند‘ کٹیگری میں رکھا گیا اور انکشاف کیا گیا کہ خواتین ڈیجیٹل ترقی سے محروم ہیں، 83.5 فیصد خواتین نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا فون ان کے خاوند یا والدین کے زیر کنٹرول ہے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ پاکستان کی امیر ترین 20 فیصد آبادی میں ڈیجیٹل ترقی کی سطح غریب ترین 20 فیصد آبادی کے مقابلے میں 15 گنا زیادہ ہے، اس سے پتا چلتا ہے کہ ڈیجیٹل ترقی کے لیے دولت کا کردار اہم ہے۔
رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں ڈیجیٹل ترقی سب سے زیادہ رہی، اس کے بعد کراچی، لاہور، راولپنڈی، پشاور، ہری پور، اور ایبٹ آباد بھی ڈیجیٹل ترقی کی اعلیٰ کیٹیگری میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں ڈیجیٹل تبدیلی پر بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے اضلاع اور انسانی ترقی کے بہتر نتائج حاصل کرنے والے اضلاع کے درمیان مضبوط رابطے کی نشاندہی کی گئی ہے۔
دوسری جانب ہیومن ڈیولپمنٹ انڈیکس میں ملک کی درجہ بندی کم ہے، پاکستان 193 ممالک میں سے 164 درجے پر موجود ہے، اس کےعلاوہ یہ صنفی عدم مساوات میں 166 ممالک میں سے پاکستان 135 درجے پر ہے۔
احسن اقبال کا دعویٰ
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے دعویٰ کیا کہ حکومت اقتصاد کے امکانات کو بہتر بنانے، مالیاتی شمولیت کو تیز کرنے، روزگار کو بہتر بنانے، اور موثر عوامی خدمات کی فراہمی کے لیے تکنیکی جدت کے فوائد کو بروئے کار لانے کے لیے پرعزم ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ بجلی، ہیلتھ کیئر اور تعلیم کی طرح جدید دور میں ڈیجیٹل رسائی انتہائی اہم ہے، انہوں نے تمام خطوں میں ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے کی حکومت کی ذمہ داری پر زور دیا۔
یو این ڈی پی کے اسسٹنٹ ایڈمنسٹریٹر اور ریجنل ڈائریکٹر ریجنل فار ایشیا اینڈ دی پیسفک کنی وگناراجا نے کہا کہ ایشیا پیسیفک میں 60 فیصد سے زیادہ آبادی کو انٹرنیٹ تک رسائی حاصل ہے، جس میں خواتین اور پسماندہ گروپوں کی نمائندگی نمایاں طور پر کم ہے۔
2022 سے 2030 تک کے 8 سالوں کے دوران پاکستان میں متوسط طبقے کے افراد میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے، اور اس عرصے کے دوران 2 کروڑ 50 لاکھ افراد متوسط طبقے میں شامل ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے متوسط طبقے کے لیے ڈیجیٹل تبدیلی کی کوششیں ملک کی پیداواری صلاحیت کو بہت بنا سکتی ہیں۔
رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ ناکافی ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور مسائل کی وجہ سے پاکستان کی نصف سے زیادہ آبادی انٹرنیٹ تک رسائی سے محروم ہے۔