پاکستان شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ ریما خان نے بالی ووڈ فلموں میں کام نہ کرنے کی وجہ بتا دی۔
ریما خان نے حال ہی میں جیو ٹی وی کے مشہور شو ’ہنسنا منع ہے‘ میں بطور مہمان شرکت کی جہاں اُنہوں نے شو میں موجود شرکاء کے دلچسپ سوالات کے جوابات بھی دیے۔
شو کے دوران شرکاء میں موجود ایک خاتون نے اداکارہ سے سوال کیا کہ ’آپ کو کبھی کسی بالی ووڈ فلم میں کام کرنے کی پیشکش ہوئی ہے؟‘
ریما خان نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جی بالکل، مجھے بالی ووڈ میں کام کرنے کی پیشکش کئی بار ہوئی ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ ان کی فلموں میں کام کرنے کے لیے بھارت میں ان کے اپنے بہت سارے باصلاحیت لوگ موجود ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ اتنے باصلاحیت لوگوں کی موجودگی کے باوجود بھی اگر وہ لوگ پاکستان کے لوگوں کی صلاحیتوں کا اپنی فلموں میں استعمال کرنا چاہتے ہیں تو پھر ایک مسئلہ یہ ہے کہ ماضی میں وہاں کام کرنے کا جو طریقۂ کار میں نے دیکھا وہ مناسب نہیں ہے۔
اداکارہ نے کہا کہ بیرون ملک سے بالی ووڈ فلموں میں کام کرنے والے باصلاحیت لوگوں کے لیے بھارت میں موجود طریقہ کار دیکھ کر مجھے لگا کہ اپنی چاہے جھونپڑی ہو، مگر اپنی تو ہے، ایسے محل میں جانے کا فائدہ نہیں جہاں جا کر آپ کو شرمندہ ہونا پڑے۔
یہ جواب سن کر میزبان تابش ہاشمی نے ریما خان سے سوال کیا کہ ’کیا بھارت میں پاکستانی لوگوں کو عزت نہیں ملتی یا کام ایسا ہوتا ہے جو ہماری تہذیب کے خلاف ہو؟‘
ریما خان نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ وہاں کے لوگ عزت دیتے ہیں لیکن ایسے لوگ بھی ہیں جو نہیں چاہتے کہ کوئی بھی فنکار خاص طور پر جو پاکستان سے آئے وہ بھارتی فلم انڈسٹری میں اپنا منفرد مقام بنا سکے۔
اُنہوں نے کہا کہ بالی ووڈ کے کئی لوگ ایسے ہیں جو بہت پُرجوش انداز میں پاکستانیوں کا استقبال کرتے ہیں اور چاہتے بھی ہیں کہ یہاں کے لوگوں کی صلاحیتوں کا استعمال ان کی فلموں میں کیا جا سکے لیکن بھارت میں موجود پروپیگنڈا گروپس کا بھارتی فلم انڈسٹری پر بہت زیادہ اثر و رسوخ ہے۔
اداکارہ نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ ایسی صورتحال میں اگر کوئی پاکستانی وہاں کام کرنے چلا بھی جائے اور پھر بعد میں ان پروپیگنڈا گروپس کی وجہ سے اسے چُھپ کر واپس اپنے ملک آنا پڑے تو میری نظر میں ایسے کام کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔