غزہ(نیوز ڈیسک) اسرائیل اور نیویارک کی حالیہ تحقیق میں انکشاف میں ہوا ہے کہ 7 اکتوبر کو حماس کے حملے اور اسرائیل کی غزہ میں مسلسل بمباری کے بعد ہر تین میں سے ایک اسرائیلی میں ’پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر‘ (پی ٹی ایس ڈی) نامی ذہنی بیماری کی علامات ظاہر ہوئی ہیں۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیق اسرائیل کی اچوا اکیڈمک کالج حیفہ یونیورسٹی اور نیویارک کی کولمبیا یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے کی گئی۔
الجزیرہ کی رپورٹ میں اسرائیل کی رپورٹ کا حوالہ دیا گیا کہ تحقیق میں 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے 420 اسرائیلیوں سے غزہ میں حملوں اور اس کے نتیجے میں ہونے والی جنگ کے بارے میں سروے کیا گیا۔
سروے کے نتائج سے معلوم ہوا کہ 34 فیصد اسرائیلیوں میں پی ٹی ایس ڈی کی علامات تھیں۔
رپورٹ کے مطابق وہ لوگ جو ان حملوں سے براہ راست متاثر ہوئے یا جنہوں نے اپنے کسی قریبی رشتہ دار کو کھو دیا، ان میں سے 50 فیصد سے زائد اسرائیلی پوسٹ ٹرامیٹک اسٹریس ڈس آرڈر کی علامات میں مبتلا ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیل کی جانب سے کئی دہائیوں تک فلسطینیوں پر بمباری کی جاتی رہی ہے تاہم 7 اکتوبر کو فلسطینی مزاحمتی تنظیم (حماس) کی جانب سے اسرائیلی قصبوں پر بھی اچانک بمباری کی گئی تھی جس کے نتیجے میں تقریباً 1200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
حماس کی جانب سے اچانک حملے کے بعد اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے غزہ پر مسلسل شدید بمباری جاری ہے، ان حملوں میں 12 ہزار سے زائد لوگ مارے جاچکے ہیں جب کہ 23 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہوچکے ہیں، مارے جانے والوں میں 73 فیصد بچے، خواتین اور عمر رسیدہ افراد ہیں۔
’پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر‘ کیا ہے؟
طبی ویب سائٹ ہیلتھ لائن کی رپورٹ کے مطابق پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر یا پی ٹی ایس ڈی ایک ذہنی بیماری ہے جس کی علامات تکلیف دہ واقعے کے بعد ظاہر ہوتی ہیں۔
کسی بھی فرد کو اچانک، غیرمتوقع اور حادثاتی طور پر ملنے والی کوئی اطلاع یا وہ شخص خود اس واقعے کا شکار ہوا ہو کسی ایسے صدمے سے دوچار کر سکتی ہے جو انتہائی خوفناک ہو اور ذہن پر حاوی ہونے کے ساتھ اس کے لیے ناقابلِ برداشت ہو۔
یہ واقعات ہر طرح کے ہوسکتے ہیں، مثال کے طور پر قدرتی آفت جیسے زلزلہ یا طوفان، جنگ، جنسی تشدد یا کوئی حادثہ شامل ہیں۔
پہلی جنگ عظیم میں پی ٹی ایس ڈی کو ’شیل شاک (shell shock)‘ یا ’ میدانِ جنگ کا دھچکا’ کہہ کر نظر انداز کردیا جاتا تھا کیونکہ جنگ میں حصہ لینے والے فوجیوں میں اس مرض کی علامات ظاہر ہوئی تھیں۔
نیشنل سینٹر فار پی ٹی ایس ڈی کے مطابق یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ تقریباً 15 فیصد ویتنام جنگ کے سابق فوجیوں اور خلیجی جنگوں کے 12 فیصد فوجی پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر’ کا شکار تھے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پوسٹ ٹرومیٹک اسٹریس ڈس آرڈر پہلی مرتبہ جنگِ ویتنام کے بعد ہی سامنے آیا تھا۔
محققین نے دعویٰ کیا کہ یہ بیماری انسانی تہذیب کے آغاز سے ہی موجود ہے۔
پی ٹی ایس ڈی کی علامات کی بات کریں تو یہ مرض آپ کی معمول کی سرگرمیوں اور آپ کے کام کرنے کی صلاحیت میں خلل ڈال سکتا ہے، خوفانک واقعے کی آوازیں، الفاظ یا حالات آپ کو صدمے کی یاد دلاسکتے ہیں۔
اس کےعلاوہ اس مرض کی علامات میں اچانک چونک جانا، تناؤ محسوس کرنا، توجہ مرکوز کرنے میں دشواری، نیند آنے میں دشواری، چڑچڑاپن محسوس کرنا اور غصہ یا جارحانہ انداز، لاپرواہی ظاہر کرنا بھی شامل ہے۔