بیجنگ: بھارت کی ہٹ دھرمی کے باعث چین اور بھارت کے مابین تعلقات انتہائی کشیدہ ہو گئے، صورتحال کی سنگینی بھانپتے ہوئے چین نے اروناچل پردیش کو زنگنان کے نام سے تبدیل کر دیا۔
بیجنگ نے متنازع سرحدی علاقے پر خودمختاری کا دعویٰ کرنے والے بھارت کے 30 دیہاتوں، دریاؤں اور جھیلوں کے نام تبدیل کر دیے ہیں، چین نے اروناچل پردیش کے چینی نام زنگنان میں 30 مقامات کے جغرافیائی ناموں کو “معیاری” بنایا ہے،۔
چینی وزارت برائے شہری اُمور دیہاتوں کے تنازعے کے حوالے سے دونوں ممالک کے درمیان تناؤ مزید بڑھ گیا ہے ، بھارتی حکام کی جانب سے اشتعال انگیز بیانات آنے کے بعد چینی حکام نے بھارت کو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے سچائی تسلیم کرنے کو کہا۔
دوسری جانب چینی علاقے کا مکمل قبضہ حاصل کرنے کے لئے مودی نے اروناچل پردیش کا دورہ کیا، 9 مارچ کو مودی نے دورے کے دوران چینی علاقے زنگنان کی 13 ہزار فٹ کی بلندی پر پہاڑ میں بنائی گئی سٹریٹجک سیلا ٹنل کا افتتاح کیا، 11 مارچ کو چین نے مودی کے اروناچل پردیش کے دورے پر شدید سفارتی احتجاج درج کرایا۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بِن نے ایک میڈیا بریفنگ میں مودی کے دورہ اروناچل پردیش سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ زنگنان علاقہ چینی علاقہ ہے، چینی حکومت نے کبھی بھی نام نہاد اروناچل پردیش کو بھارت کی طرف سے غیر قانونی طور پر قائم کئے جانے کو تسلیم نہیں کیا اور اس کی سختی سے مخالفت کی ہے۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہاکہ بھارت کو چین میں زنگنان کے علاقے کو من مانی طور پر ترقی دینے کا کوئی حق نہیں ہے۔
2020 میں بھارت کی جانب سے لداخ کے مقام پر شرانگیزی پھیلانے کے بعد دونوں ممالک کی فوجوں کی جھڑپوں کے نتیجے میں تعلقات خراب ہوئے ، دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کے پیشِ نظر 70 ہزار بھارتی فوجی مسلسل پانچویں سال بھی سرحد پر موجود ہیں۔