متحدہ عرب امارات میں جہاں رمضان کے موقع پر علمائے کرام کو عیدی سمیت الاؤنس دیے گئے وہیں نجی طور پر چلنے والے مدرسے اور قرآن پڑھانے والے اساتذہ سے متعلق واضح وارننگ دے دی گئی۔
عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات نے پرائیوٹ قرآن کی کلاسز سے متعلق سخت قوانین کے ساتھ ساتھ اب جرمانہ بھی عائد کرنا شروع کر دیا ہے۔
میڈیارپورٹس کے مطابق پرائیوٹ قرآن کی کلاسز کے دوران قوانین کی خلاف ورزی پر 50 ہزار درہم جرمانے سمیت قید کی سزا بھی دینے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
واضح رہے اماراتی حکومت کی جانب سے مخصوص پالیسیز کے تحت پرائیوٹ سینٹرز کو کام کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
اس سے قبل 2017 میں فیڈرل نیشنل کاؤنسل کی جانب سے قانون پاس کیا گیا تھا، جس کے تحت بنا لائسنس یا بنا اجازت کے چلنے والے قرآن حفظ کرنے کے اداروں کو بند کردیا جائے گا۔
جب کہ اس کے بعد ایک اور قانون سب کی توجہ حاصل کر گیا تھا، جس میں لائسنس کے بنا مساجد میں حفظ قرآن، مذہبی تعلیمات، مذہبی کتابوں تقسیم، سمیت زکوٰۃ جمع کرنے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔
تاہم اس سب میں حکومت کی جانب سے حفظ قرآن کے پرائیوٹ سینٹرز کو اجازت بھی دی گئی ہے لیکن اس حوالے سے واضح گائڈلائنز بھی دی گئی ہیں۔
گائڈلائنز کے مطابق پرائیوٹ سینٹرز چلانے کا اہل وہی شخص ہوگا جس کی عمر 21 سال سے کم نہ ہوئے، درخواست گزار متحدہ عرب امارات کا شہری ہو، جب کہ شہری کے پاس اچھا برتاؤ کا سرٹیفیکٹ ہونا لازمی ہے، جب کہ درخواست گزار اس سے قبل کسی بھی طرح سے سزا کا مرتکب نہ ہوا ہو۔