جنوبی امریکا کے ملک کولمبیا نے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کردیا ہے۔
کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے غزہ میں اسرائیل کی جارحیت اور فلسطینیوں کی نسل کشی پر اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کیا ہے۔
بوگوٹا میں مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر ایک ہجوم سے خطاب کرتے ہوئے کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے کہا کہ غزہ میں پیدا ہونے والے بحران کے پیش نظر دیگر ملک خاموش نہیں رہ سکتے، ہم اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا سوچ رہے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کولمبیا کے بائیں بازو کے رہنما گستاوو پیٹرو (جو 2022 میں اقتدار میں آئے) کو لاطینی امریکا میں ‘گلابی لہر’ کے نام سے مشہور ترقی پسند لہر کا حصہ سمجھا جاتا ہے، وہ غزہ جنگ کے آغاز کے بعد سے خطے میں اسرائیل کے سب سے زیادہ ناقدین میں سے ایک ہیں۔
اکتوبر 2023 میں اسرائیل حماس تنازعہ شروع ہونے کے چند دن بعد گستاوو پیٹرو نے اسرائیلی وزیر دفاع یوو گیلنٹ پر ‘یہودیوں کے بارے میں نازیوں’ کی طرح کی زبان استعمال کرنے کا الزام لگایا، جس پر اسرائیل نے کہا کہ وہ کولمبیا کو ’سیکیورٹی سے متعلقہ برآمدات روک رہا ہے۔‘
اسرائیل کے وزیر دفاع نے بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک غزہ میں ‘انسانی جانوروں’ سے لڑ رہا ہے، اسرائیل نے 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملوں کے بعد غزہ کو مکمل طور پر محاصرے میں لے لیا تھا۔
ایک ماہ بعد کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے اسرائیل پر الزام لگایا کہ وہ محصور فلسطینی انکلیو میں ‘نسل کشی’ کا ارتکاب کر رہا ہے، جس سے اسرائیلی حکام اور اسرائیل کے حامی گروپوں کی طرف سے گستاو پیٹرو کے خلاف مزید غصہ آیا۔
رواں سال فروری میں کولمبیا نے غزہ میں خوراک کی امداد کے منتظر فلسطینیوں پر اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کے بعد اسرائیلی ہتھیاروں کی خریداری معطل کر دی تھی۔
بدھ کے روز کولمبیا کے صدر کے تبصرے جنوبی شہر رفح میں ممکنہ اسرائیلی زمینی حملے کے بارے میں بڑھتے ہوئے خدشات کے درمیان سامنے آئے ہیں، جس کے بارے میں اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ یہ اسرائیلی جارحیت کا ‘ناقابل برداشت اضافہ’ ہوگا۔
واضح رہے کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے فوجی حملے میں اب تک 34,500 سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں جبکہ ماہرین کے مطابق غزہ کو قحط اور مسلسل انسانی بحران کا سامنا ہے۔
کولمبیا کی جانب سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کے بارے میں اسرائیلی حکومت کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا ہے۔
دریں اثنا، اپریل کے اوائل میں کولمبیا کی حکومت نے بین الاقوامی عدالت انصاف (ICJ) میں اسرائیل پر نسل کشی کا الزام لگاتے ہوئے ایک مقدمے میں شامل ہونے کی درخواست کی تھی، کولمبیا کا اس بارے میں کہنا ہے کہ ‘اس کوشش کا حتمی مقصد غزہ میں فلسطینیوں (خاص طور پر خواتین، بچوں، معذور افراد اور بوڑھوں جیسی کمزور آبادیوں) کے لیے فوری اور ممکنہ تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔’
اقوام متحدہ کی اعلیٰ ترین عدالت نے جنوری میں فیصلہ دیا تھا کہ فلسطینیوں کو غزہ میں نسل کشی کے ممکنہ خطرے کا سامنا ہے اور اسرائیل کو حکم دیا کہ وہ ایسی کسی بھی کارروائی کو روکے۔
اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ فرانسسکا البانی نے بھی مارچ کے آخر میں کہا تھا کہ ‘اس بات پر یقین کرنے کے لیے معقول بنیادیں موجود ہیں کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کی کارروائیوں کی حد پوری ہو گئی ہے’۔
اسرائیل نے نسل کشی کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے البانی کی رپورٹ کو خلاف حقیقت قرار دیا ہے۔