کرغزستان کی حکومت نے بشکیک میں ہونے والے ہنگاموں میں کسی بھی پاکستانی طالب علم کے جاں بحق نہ ہونے کی تصدیق کردی۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ کرغزستان کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ غیرملکی طلبا کے خلاف پُرتشدد ہنگاموں میں کسی پاکستانی طالب علم کی موت نہیں ہوئی۔
کرغزستان کی وزارت داخلہ نے بھی پریس ریلیز جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صورتحال کنٹرول میں ہے۔
اس سے قبل کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی اور ہنگامہ آرائی کا واقعہ پیش آیا تھا۔
بعدازاں پاکستانی طلبہ کے ہاسٹلز پر حملے اور توڑ پھوڑ کے واقعے میں متعدد طلبہ زخمی بھی ہوئے۔
بشکیک میں میڈیکل کے پاکستانی طالبعلم محمد عبداللہ نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جھگڑا کرغز طلبہ کی جانب سے مصری طالبات کو ہراساں کرنے پر شروع ہوا۔
پاکستانی طالبعلم کا کہنا ہے کہ کرغز طلبہ کے خلاف مصری طلبہ کے ردعمل کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے، کرغز طلبہ پورے بشکیک میں غیرملکی طلبا و طالبات پر حملے کر رہے ہیں۔
ادھر وزیراعظم شہباز شریف نے بشکیک میں پاکستانی سفیر کو پاکستانی طلبہ کی ہر ممکن مدد کرنے کی ہدایت کردی۔
وزیراعظم نے کرغزستان میں پاکستانی اور دیگر ممالک کے طلبہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اور وہ مسلسل اپنے آپ کو صورت حال سے آگاہ رکھے ہوئے ہیں۔
شہباز شریف نے کرغزستان میں پاکستانی سفیر حسن علی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا اور پاکستانی طلبہ کو ہر قسم کی مدد و معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔
یہ واقعہ کیا ہے؟
کرغزستان کے دارالحکومت بشکیک میں 13 مئی کو بودیونی کے ہاسٹل میں مقامی اور غیرملکی طلبہ میں لڑائی ہوئی تھی، جھگڑے میں ملوث 3 غیرملکیوں کو حراست میں لیا گیا تھا۔
کرغز میڈیا کے مطابق 17مئی کی شام چوئی کرمنجان دتکا کے علاقے میں مقامیوں نے احتجاج کیا، مقامی افراد نے جھگڑے میں ملوث غیرملکیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ، بشکیک سٹی داخلی امور ڈائرکٹریٹ کے سربراہ نے مظاہرہ ختم کرنے کی درخواست کی۔
مقامی میڈیا کے مطابق حراست میں لیے گئے غیرملکیوں نے بعد میں معافی بھی مانگی لیکن مظاہرین نے منتشر ہونے سے انکار کیا اور وہ مزید تعداد میں جمع ہوگئے، پبلک آرڈر کی خلاف ورزی پر متعدد افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔
کرغز میڈیا کے مطابق وفاقی پولیس کے سربراہ سے مذاکرات کے بعد مظاہرین منتشر ہوگئے تھے۔