ہوا بازی کے تجزیہ کار اور کنسلٹنٹ الیکس ماچراس کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے میں ایران پر عائد اقتصادی پابندیوں کا ہاتھ ہے۔
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ماہر ہوابازی نے امکان ظاہر کیا ہے کہ دہائیوں سے جاری پابندیوں نے ہیلی کاپٹر کے حادثے میں کردار ادا کیا ہے کیوں کہ ایران کا بیڑہ پرانا اور بوسیدہ ہوتا جا رہا ہے۔
الیکس کا کہنا تھا کہ بیڑے میں شامل ہیلی کاپٹر 40 سال پہلے حاصل کیا گیا تھا اور ایران کے ہوابازی کے فلیٹ بہت پرانے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صدر کا ہیلی کاپٹر ان سے ملتا جلتا تھ جو نجی ملکیت میں ہوتے ہیں۔
سنہ 1979 سے کتنے ایرانی فضائی حادثوں کی نذر ہوئے؟
انہوں نے کہا کہ سنہ 1979 سے اب تک تقریباً 2000 ایرانی فضائی حادثات کی نذر ہوچکے ہیں۔
الیکس نے کہا کہ یہ ایک ایسا ملک ہے جس نے پابندیوں کی وجہ سے اسپیئر پارٹس حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہوا بازی میں پرانے جیٹ طیاروں کو اضافی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے اور مناسب دیکھ بھال فراہم کرنے کے لیے اسپیئر پارٹس بنیادی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہوائی جہازوں کی مطلوبہ دیکھ بھال نہیں ہوتی تو پھر ایسے دشور گزار علاقوں سے گزرنا اس میں سوار افراد کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔