اسرائیلی فوج کے سربراہ نے فلسطینہ مسجد میں یہودیوں کی نماز پڑھنے کے واقعے پر کابینہ میں گرما گرم بحث کے دوران قومی سلامتی کے وزیر کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے حکومت کے اندر اختلافات کی خبر دی ہے، چیف آف جنرل اسٹاف ہرزی ہیلیوی نے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بین گویر پر چیخے ’مجھے دھمکیاں نہ دیں۔‘
اسرائیلی چینل 12 کے مطابق یہ واقعہ کابینہ کے ہفتہ وار اجلاس کے دوران پیش آیا۔ میٹنگ کے دوران یہ مسئلہ پیدا ہوا کہ فوجیوں نے کچھ دن پہلے جنین کی ایک مسجد میں لاؤڈ اسپیکر سسٹم کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ چینل نے بین گویر کے حوالے سے کہا: ‘یہ کیسے ممکن ہے؟ آپ نے ایک چھوٹے سے واقعے کو ایک بڑے واقعے میں بدل دیا ہے، جس نے فوجیوں کو نقصان پہنچانے والی شہ سرخیاں بنا لی ہیں۔
اسرائیلی فوج کے جنوبی علاقائی کمانڈر ایلیزر ٹولیڈانو نے جواب دیا:’ یہ صرف ہماری ذمہ داری اور اختیار ہے۔‘ بین گویر نے جواب دیا کہ ’ہاں، ہم پہلے بھی آپ کے اختیار اور ذمہ داری کے بارے میں سن چکے ہیں۔‘ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ ’بہت ہو گیا، ہمیں اس کا جواب مل گیا ہے۔‘
تاہم نیتن یاہو کے کمرے سے نکلنے کے بعد یہ بحث بار پھر بھڑک اٹھی۔ بین گویر نے کہا: ’اگر انہیں (سپاہیوں کو) برطرف کر دیا جائے تو آپ کو افسوس ہوگا۔ اس کے بعد آرمی چیف ہیلیوی نے چیخ کر کہا کہ ’مجھے دھمکیاں نہ دیں، میں فیصلہ کروں گا کہ کون سی اقدار اسرائیلی فوج کی رہنمائی کرتی ہیں۔‘
چینل کے مطابق بین گیور نے جواب دیا: ’میں آپ کو دھمکی نہیں دے رہا ہوں۔ ایک حکومتی رکن کی حیثیت سے میں اس اقدام کی مذمت کروں گا۔‘ وزیر تعلیم نے لقمہ دیا کہ ’بین گویر آپ ہر وقت ان پر تنقید کرنا بند کریں۔ اس پر بین گویر نے جواب دیا کہ ’مجھے تنقید کرنے کی اجازت ہے جب فوجیوں کو نقصان پہنچ رہا ہو تو یہ میرا فرض ہے۔‘
اس کے بعد آرمی چیف ہیلیوی نے کہا: ’میں فوج کا کمانڈر ہوں، اور میں فوجیوں کے لیے اخلاقی اور پیشہ ورانہ معیارات کا تعین کروں گا۔‘
وزیردفاع بھی آرمی چیف کی حمایت میں بول پڑے
گرما گرم واقعے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع یواو گیلنٹ نے ایکس پوسٹ پر کہا: ’اسرائیل کی ریاست اور اسرائیلی فوج نے ایک بہادر اور اخلاقی چیف آف جنرل اسٹاف رکھتی ہے جو مشکل اور پیچیدہ جنگ کے دوران خاصا تجربہ رکھتا ہے۔ اسرائیلی فوج اسرائیلی روایات، قانون اور اقدار کے مطابق فیصلہ کن کارروائی جاری رکھے گی۔
بین گویر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے مزید لکھا کہ: ’میں غیر ذمہ دار سیاست دانوں کے خلاف اسرائیلی فوج اور چیف آف جنرل اسٹاف کی حمایت جاری رکھوں گا جو جنگ کا خمیازہ بھگتنے والے رہنماؤں کی قیمت پر سیاسی پوائنٹ سکور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘
بین الاقوامی سطح پر غم و غصہ
مقبوضہ مغربی کنارے میں واقع جنین کی ایک مسجد کے اندر فوجیوں کی یہودی نماز ادا کرنے کی ویڈیو منظر عام پر آئی تھی جس پر بین الاقوامی سطح پر غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ اس واقعے کے بعد اسرائیلی فوج نے 2 فوجیوں کو فعال ڈیوٹی سے ہٹانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ تادیبی کارروائی کی جا رہی ہے۔ تاہم بین گویر نے اس فیصلے کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
بین گویر کو 2007 میں عربوں کے خلاف نسل پرستانہ اشتعال انگیزی اور اسرائیل میں دہشت گرد تنظیم کے طور پر جانے والے گروپ کی حمایت کرنے کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔ نومبر 2022 میں جب بین گویر کو اس عہدے پر مقرر کیا گیا تھا تو تجزیہ کاروں نے خدشات کا اظہار کیا تھا کہ ان کے پورٹ فولیو کا مطلب فوجی معاملات پر سویلین کنٹرول میں توسیع اور خاص طور پر ایک سخت گیر کے کنٹرول میں ہوگا۔
مزید پڑھیں: اقوام متحدہ میں غزہ جنگ بندی سے متعلق قرارداد پر ووٹنگ تیسری بار مؤخر