واشنگٹن(نیوز ڈیسک) امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے اسرائیل کو بھاری مقدارمیں اسلحہ اور گولہ بارود فروخت کرنے کے فیصلے کو اگرچہ اسرائیلی حکومت کی طرف سے سراہا گیا ہے مگر یہ اقدام امریکی حکمران جماعت کے اندر ایک نئے تنازع کا بھی باعث بنا ہے۔
ورجینیا کے ڈیموکریٹ سینیٹر ٹم کین نے کانگریس کی منظوری کے بغیر اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی کے نئے اعلان پر تنقید کرتےہوئے کہا کہ اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے اسرائیل کو 147.5 ملین ڈالر کے ہتھیار فروخت کرنے پر کانگریس کو دھوکہ دیا گیا ہے۔کانگریس کو ان ہتھیاروں کے بارے میں مکمل طور پر علم ہونا چاہیے جو امریکا کسی دوسرے ملک کو منتقل کرتا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن ٹم کین نے اس فیصلے پر وضاحت کا مطالبہ کیا، جو کہ اس ماہ اپنی نوعیت کا دوسرا فیصلہ ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ کانگریس کے جائزے کے لیے تیز رفتار ٹائم لائن شفافیت کو نقصان پہنچاتی ہے اور احتساب کو کمزور کرتی ہے۔
سیاستدان نے سینیٹ کے دیگر ڈیموکریٹس کے ساتھ بائیڈن انتظامیہ کے ہتھیاروں کی فروخت کی بھی مخالفت کی۔
یہ بات امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جمعے کو جاری کیے گئے ایک اعلان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ 155 ملی میٹر توپ کے گولوں اور اس سے متعلقہ آلات کی مجوزہ فروخت اسرائیل کی سلامتی ودفاع میں کی جانے والی کوششوں کا حصہ ہے‘‘۔
دوسری طرف نیتن یاہو نے بائیڈن انتظامیہ کی مسلسل حمایت کے لیے شکریہ ادا کیا۔ یہ اس ماہ کی دوسری ہنگامی ہتھیاروں کی فروخت کی منظوری اور فوری جنگ بندی کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو جاری کرنے سے روکنا شامل ہے۔
مزید پڑھیں: ایران اور روس کا امریکا کو بڑا چیلنج، مقامی کرنسی میں تجارت کا معاہدہ