غزہ: سال 2023 کا آخری دن بھی غزہ پر اسرائیلی بمباری کے حوالے سے اہم رہا ۔ اس روز اسرائیلی بمباری سے دوسرے درجنوں فلسطینیوں کی شہادت کے علاوہ فلسطینی اتھارٹی کے سابق وزیر یوسف سلامہ بھی نشانہ بن گئے۔
سابق وزیر فلسطینی اتھارٹی غزہ میں المغازی پناہ گزین کیمپ میں رہائش پذیر تھے۔ وہ 2005 اور 2006 کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے مذہبی امور تھے۔ انہیں محمود عباس، صدر فلسطینی اتھارٹی کے قریب سمجھا جاتا تھا۔
68 سالہ یوسف سلامہ مسجد اقصیٰ میں بطور مبلغ بھی فعال رہ چکے تھے۔غزہ کی وزارت صحت نے اتوار کے روز ان کی بمباری سے ہلاکت کی اطلاع دی ہے، وہ اپنے گھر میں بمباری کا نشانہ بنے ہیں۔
ان کی ہلاکت اسی روز آئی جب اسرائیلی وزیر خزانہ بذلیل سموٹریچ کا یہ بیان زیر بحث تھا کہ اسرائیل کے لیے غزہ میں 20 لاکھ فلسطنیوں کی موجودگی قابل قبول نہیں ہے، تاہم اسرائیلی فوج یا حکومت نے یوسف سلامہ کی بمباری سے اس طرح ہلاکت پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
اب تک اسرائیلی بمباری سے سے زائد 21800 فلسطینی ہلاک اور 56000 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ لیکن اسرائیل جو شروع سے غزہ سے حماس کے صفائی کی بات کرتا آیا ہے اس کے وزیر خزانہ نے اتوار کے روز واشگاف کر دیا ہے کہ حماس بہانہ ہے، غزہ کا ہر فلسطینی نشانہ ہے۔ اس لیے اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کے بجائے مسلسل بمباری جاری رکھ کر غزہ سے بڑی تعداد میں فلسطینیوں کے اںخلاء کا اپنا منصوبہ مکمل کرنا چاہتا ہے۔