امریکی صدر نے اپنے اہم ترین ساتھیوں کو مشرق وسطیٰ بھیجا ہے تاکہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ شروع ہونے سے روکی جا سکے۔
یہ دعویٰ امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ نے ایک رپورٹ میں کیا۔
روزنامے نے امریکی دفاعی انٹیلی جنس ایجنسی کے حوالے سے ایک رپورٹ میں کہا کہ امریکا نے اسرائیل کو حزب اللہ کے ساتھ جنگ میں ناکامی سے خبردار کیا ہے۔
یہ رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب اسرائیل کی جانب سے کہا گیا تھا کہ اس کی جانب سے لبنان میں ایک بڑا فوجی آپریشن شروع کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی جانب سے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کو روکنے میں ناکامی پر ہونے والی تنقید پر اپنی سیاسی بقا کے لیے غزہ میں جاری جنگ کو لبنان تک توسیع دی جاسکتی ہے۔
امریکی انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کو انتباہ کیا گیا ہے کہ جنگ کو لبنان تک پھیلانا خطرناک ہو سکتا ہے۔
امریکی عہدیداران کے مطابق اسرائیل ممکنہ طور پر حزب اللہ کے ساتھ جنگ جیتنے میں کامیاب نہیں ہوگا، کیونکہ غزہ میں کارروائیوں کی وجہ سے اسرائیل کی فوجی صلاحیت کم ہو چکی ہے۔
امریکی روزنامے سے جو بائیڈن انتظامیہ کے ایک درجن سے زائد عہدیداران اور سفارتکاروں نے بات کرتے ہوئے ان خدشات کا اظہار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے رہنما اسرائیل سے بڑی جنگ نہیں چاہتے اور وہ سرحدی تنازع پر اسرائیل سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن 8 جنوری کو اسرائیل پہنچ رہے ہیں اور ان کے ترجمان کے مطابق وہ تنازع کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
امریکی وزیر خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ تنازع کا پھیلنا اسرائیل، خطے یا دنیا کے مفاد میں نہیں۔
مگر اسرائیلی حکومت کے اندرونی حلقے ایسا نہیں سمجھتے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اکتوبر میں حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیلی حکام کی جانب سے حزب اللہ کے خلاف کارروائی پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔
مگر امریکا کی جانب سے اس کی مسلسل مخالفت کی جا رہی ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ ایسا کرنے سے ایران بھی اس جنگ میں شامل ہو جائے گا اور ایسا ہوا تو امریکا کو اسرائیل کی جانب سے فوجی ردعمل ظاہر کرنا پڑے گا۔
امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان جنگ تباہ کن ہوگی کیونکہ حزب اللہ ماضی کے مقابلے میں اب زیادہ اچھے ہتھیاروں سے لیس گروپ بن چکا ہے۔
حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان بڑے پیمانے پر جنگ کا خطرہ اسرائیل کی جانب سے بیروت میں حماس کے اہم رہنما کو شہید کرنے کے بعد بڑھ چکا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق حالیہ ہفتوں میں اسرائیل نے لبنان کی سرحد کے ساتھ حزب اللہ سے جھڑپیں کی ہیں جس کے دوران لبنانی فوج کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس نیشنل سکیورٹی کونسل نے تصدیق کی ہے کہ واشنگٹن نے اسرائیل کو آگاہ کیا ہے کہ لبنانی فوج اور شہریوں پر اسرائیلی حملے ناقابل قبول ہیں۔
امریکی حکام کے مطابق اسرائیل نے یکم جنوری کو ہزاروں فوجیوں کو غزہ سے واپس بلانے کا اعلان کیا تھا اور خدشہ ہے ان فوجیوں کو شمال میں حزب اللہ کے خلاف جنگ کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ صدر جو بائیڈن نے گزشتہ دنوں اپنے خصوصی نمائندے کو اسرائیل بھیجا تھا تاکہ لبنانی اور اسرائیلی کشیدگی میں کمی لانے کے لیے ایک معاہدے پر کام کیا جاسکے۔
مزید پڑھیں: شمالی غزہ میں حماس کے کمانڈ اسٹرکچر کو تباہ کردیا، اسرائیل
دوسری جانب مشرق وسطیٰ کے دورے پر روانہ ہونے سے قبل امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ سرحدی کشیدگی میں کمی لانے کے لیے ہم کام کر رہے ہیں اور یہ خطے کے ممالک کے مفاد میں ہے۔