دی ہیگ: عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کا مؤقف مسترد کرتے ہوئے جنوبی افریقا کی درخواست پر غزہ میں نسل کشی کا مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرلیا۔
انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں جنوبی افریقا نے اسرائیل کیخلاف غزہ میں نسل کشی کا مقدمہ چلانے کی درخواست دی تھی، کیس کی سماعت 11 اور 12 جنوری کو سماعت ہوئی، جس کے بعد تقریباً 15 روز روز سماعت مکمل کی گئی تھی۔
عالمی عدالت انصاف میں کیس کا فیصلہ سنانے کے دوران 17 رکنی پینل میں سے 16ججز موجود تھے۔
عدالتی فیصلے میں بتایا گیا کہ اسرائیل نے بڑے پیمانے پر غزہ میں کارروائیاں کیں، اس میں بڑے پیمانے ہر شہریوں کی ہلاکتیں بھی ہوئی، اسرائیلی حملوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی۔
آئی سی جے کا کہنا ہے کہ غزہ میں مسلسل جانی نقصان پر تشویش ہے، اسرائیل نے حماس کے حملے پر جوابی کارروائی شروع کی، اقوام متحدہ کے کئی اداروں نے اسرائیل کیخلاف قراردادیں پیش کیں۔
انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی المیہ جنم لے رہا ہے، اسرائیل کے حملوں سے غزہ کے انفرا اسٹرکچر کو بھی شدید نقصان پہنچا، عالمی عدالت انصاف کو نسل کشی کنونشن کے تحت کیس سننے کا اختیار ہے، اسرائیل کیخلاف غزہ میں نسل کشی کا کیس خارج نہیں کریں گے۔
اسرائیل کی جانب سے جنوبی افریقا کا کیس نہ سننے کی درخواست کی گئی جسے عالمی عدالت انصاف نے مسترد کردیا۔
جنوبی افریقہ نے سماعت کے دوران اسرائیل کیخلاف عارضی اقدامات کی استدعا بھی کی تھی۔ اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف میں غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس کو قرار دیا تھا۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر کے بعد سے غزہ پر جاری اسرائیل کے وحشیانہ حملوں میں اب تک 26 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں، جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔
اسرائیل نے غزہ میں 26 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی شہادت کے باوجود عالمی عدالت انصاف کے سامنے اپنی کارروائیوں کو فلسطینیوں کی نسل کشی کی مہم ماننے سے انکار کرتے ہوئے الزامات کو جھوٹا اور مسخ شدہ قرار دیا تھا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل نے عالمی عدالت میں مؤقف اپنایا تھا کہ وہ اپنے دفاع کا حق استعمال کررہا ہے اور ان کی لڑائی فلسطینیوں سے نہیں بلکہ حماس سے ہے، اس نے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس مقدمے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے جارحیت کو روکنے کی جنوبی افریقہ کی درخواست کو مسترد کردے۔
واضح رہے کہ اسرائیل کی مسجد اقصیٰ کی بار بار بے حرمتی، مسلمانوں پر رمضان میں مسجد اقصیٰ میں حملوں اور فلسطینیوں کی شہادتوں پر 7 اکتوبر کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کیا جس میں 1200 کے قریب افراد ہلاک ہوئے جبکہ حماس کے جنگجو 240 افراد کو جنگی قیدی بنا کر لے گئے تھے۔
جس پر اسرائیل نے غزہ میں وحشیانہ کارروائیوں کا آغاز کیا، اس دوران اسکول، کالجز، مساجد، اقوام متحدہ کے اداروں، صحافتی مراکز اور رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا، ان حملوں میں 100 سے زائد صحافی، درجنوں ڈاکٹر، طبی عملے کے ارکان، اقوام متحدہ کے 200 سے زائد کارکنان بھی شہید ہوئے، اسرائیل کے ظالمانہ حملے اب بھی جاری ہیں۔