غزہ (ویب ڈیسک) اسرائیل نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کی دھجیاں بکھیر دیں، غزہ میں اسرائیلی حملوں میں کمی نہ آسکی۔
عرب میڈیا کے مطابق صیہونی فورسز نے غزہ کے رہائشی علاقوں پر ایک بار پھر بمباری کر دی جس کے نتیجے میں 24 گھنٹوں میں مزید 174 فلسطینی شہید ہوگئے جبکہ 310 زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیلی فوج نے خان یونس، النصر ہسپتال اور رفاہ کے اطراف میں علاقوں کو نشانہ بنایا۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے خان یونس میں دو اہم ہسپتالوں کے قریب شدید فضائی حملے کئے۔
اسرائیلی فوج نے گزشتہ ایک ہفتے سے خان یونس کے الامل ہسپتال کا محاصرہ کیا ہوا ہے اور النصر ہسپتال کے سربراہ آرتھوپیڈک سرجری ڈپارٹمنٹ ڈاکٹر بسام کو اغواء کر لیا ہے۔
دوسری جانب غزہ میں تیز بارش کے بعد سردی میں اضافہ سے بھی جنگ سے تباہ حال فلسطینیوں کی مشکلات بڑھ گئیں ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق رفاہ میں 13 لاکھ سے زائد فلسطینی کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں، شہریوں کو گرم لباس، غذا اور ٹینٹوں کی کمی کا سامنا ہے، اسرائیلی فوج نے ہسپتالوں کی ناکہ بندی کر کے ادویات کی سپلائی بھی بند کر دی گئی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کا قطر پر حماس کی سرپرستی کا الزام
ادھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اسلامی ممالک کے خلاف نیا محاذ کھول دیا ہے۔
نیتن یاہو نے قطر پر حماس کی سرپرستی کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ دوحہ نے حماس کی ساری قیادت کو پناہ دے رکھی ہے، قطری حکومت چاہے تو تمام اسرائیلی یرغمالی رہا ہو سکتے ہیں۔
اسرائیلی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی فوج کا کنٹرول رہے گا، غزہ میں سول معاملات کی نگرانی اسرائیلی فوج کرے گی۔
سموٹریچ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پرغمالیوں کو واپس لانا مشکل ہے اس سے جنگ رک سکتی ہے، غزہ میں حماس کے ساتھ معاہدے میں اسرائیل کے جنگی منصوبے ناکام ہوں گے۔
واضح رہے کہ عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں اسرائیل کو حکم دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کو روکے اور شہریوں کی مدد کیلئے مزید اقدامات کرے تاہم اپنے فیصلے میں عدالت نے جنوبی افریقہ کی درخواست کے برعکس جنگ بندی کا حکم دینے سے گریز کیا۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں کم از کم 26 ہزار 257 افراد مارے گئے اور 64 ہزار 797 زخمی ہو چکے ہیں۔