امریکا نے 4 اسرائیلی آباد کاروں پر پابندیاں عائد کردیں، صدر بائیڈن کی جانب سے پابندیوں سے متعلق ایگزیکٹرو آرڈر جاری کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فلسطینی شہریوں کیخلاف تشدد ناقابل برداشت حد تک پہنچ چکا ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کا کہنا ہے کہ انتہا پسند آبادکاروں کے حملوں پراسرائیل کو واضح پیغام دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی صدر جکی جانب سے ان پابندیوں کو غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے خلاف اغیر معمولی امریکی اقدام کے طور پردیکھا جا رہا ہے۔
امریکی صدر نے مشی گن میں عرب امریکی کمیونٹی کی جانب سے اسرائیل کی حمایت پر غصے کے اظہار کے بعد جاری اپنے بیان میں کہا کہ ، ’مغربی کنارے کی صورت حال، خصوصاًانتہا پسند آباد کاروں کے تشدد میں اضافہ، زبردستی نقل مکانی ،دیہاتوں اور املاک کی تباہی ناقابل برداشت حد پر پہنچ گئی ہے۔ یہ امن و سلامتی اور استحکام کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔‘
بائیڈن کے مطابق انہوں نے ایک ایگزیکٹو آرڈر کے تحت انتہا پسند اسرائیلیوں کے خلاف پابندی عائد کی۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق 4 اسرائیلی آباد کاروں کے خلاف پابندیوں کا اعلان کیا گیا ہے جن کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد کردیے جائیں گے اور امریکیوں کو انکے ساتھ مالی لین دین سے بھی منع کیا جائے گا۔
چار اسرائیلی آبادکاروں میں ڈیوڈ چائی چسدائے اورینون لیوی بھی شامل ہیں۔
ڈیوڈ پر مغربی کنارے حوارا قصبے میں فسادات کی قیادت کا الزام ہے جس میں فلسطینیوں کے گھروں کو نذرآتش کیا گیا تھا اورایک فلسطینی شہید ہواتھا جبکہ ینون لیوی پراسرائیلی چوکی سے آباد کاروں کے ایک گروپ کی قیادت کا الزام ہے جس نے فلسطینیوں اور دیہاتیوں پر حملہ کیا، کھیتوں کو جلایا اور املاک کو تباہ کیا۔
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ، ’اسرائیل کو مغربی کنارے میں شہریوں کے خلاف تشدد روکنے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے اورذمہ داروں کو جواب دہ ٹھہرانا چاہئیے۔‘
دوسری جانب اسرائیل نے قریبی اتحادی کی جانب سے عائ ان پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مغربی کنارے میں اس کے شہریوں کی ’اکثریت‘ قانون کی پاسداری کرتی ہے۔
نتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’اسرائیل ہر جگہ قانون کی خلاف ورزی کرنے تمام اسرائیلیوں کے خلاف کارروائی کرتا ہے، اس لیے یہ غیر معمولی اقدامات غیر ضروری ہیں۔‘
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے ردعمل میں کہا کہ اسرائیل نے 4 میں سے 3 آباد کاروں کے خلاف مقدمہ چلایا لیکن اسے مزید کارروائی کی ضرورت ہے۔ہم ضرورت کے مطابق اضافی کارروائیاں کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔’
اسرائیل کی غزہ میں جاری بربریت کے دوران اب تک 26 ہزار 900 فلسطینی شہیر ہوچکے ہیں۔