نئی دہلی: بھارت میں معروف اسلامی مبلغ مفتی سلمان ازہری کو اشتعال انگیز تقریر کے الزام میں حراست میں لے لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مفتی سلمان ازہری پر 31 جنوری کو ایک دینی پروگرام کے دوران اشتعال انگیز تقریر کے الزام میں ممبئی میں ان کے گھر سے گرفتار کرکے پہلے مقامی پولیس اسٹیشن اور پھر عدالت سے دو روزہ ٹرانزٹ ریمانڈ حاصل کرکے جونا گڑھ لے گئے۔
وکیل عارف صدیقی نے بتایا کہ مفتی سلمان ازہری کو گرفتار کرنے گجرات پولیس ممبئی میں ان کے گھر آئی تھی اور عدالت سے ٹرانزٹ ریمانڈ حاصل کرکے مفتی صاحب کو جوناگڑھ لے گئی جہاں ان کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کا پرچہ کاٹا گیا ہے۔
مفتی سلمان ازہری کی گرفتای کے وقت ان کی رہائش گاہ پر حامیوں کی بڑی تعداد موجود تھی اور جذباتی مناظر دیکھنے کو ملے۔ اس موقع پر مولانا صاحب نے اپنے حامیوں کو صبر و تحمل سے کام لینے کی ہدایت کی۔
مفتی سلمان ازہری کو جب ممبئی کے گھاٹ کوپر پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا تھا تو اس دوران بھی ان کے حامیوں نے تھانے کا گھیراؤ کر لیا تھا جس پر پولیس کی نفری بڑھانی پڑ گئی تھی۔
اس دوران مفتی سلمان ازہری نے اپنے حامیوں سے کہا کہ نہ میں مجرم ہوں اور نہ ہی مجھے یہاں کوئی جرم کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔ پولیس ضروری تفتیش کر رہی ہے اور میں قانون پسند شہری کی حیثیت سے مکمل تعاون کر رہا ہوں۔ آپ لوگ بھی پُرامن رہیں۔
یاد رہے کہ مفتی سلمان ازہری کی جوناگڑھ میں 31 جنوری کو کئی گئی تقریر کے ٹکڑے وائرل ہونے پر اجتماع کے منتظمین محمد یوسف ملک اور عظیم حبیب سمیت سلمان ازہری پر دفعہ 153B اور 505 (2) کے تحت ایف آئی آر کاٹی گئی تھی۔
پولیس کے مطابق دونوں منتظمین نے یہ کہہ کر پروگرام کی اجازت مانگی تھی کہ مفتی سلمان ازہری کا خطاب مذہب میں نشے کی ممانعت اور اس سے بچاؤ کے بارے میں بیداری پھیلانے پر ہوگا۔
پولیس کا کہنا ہے تاہم وائرل ویڈیو میں مولانا سلمان ازہری کو یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ کربلا کا آخری معرکہ ابھی باقی ہے۔ کچھ دیر خاموشی ہے پھر شور ہوگا۔ آج اُن کا وقت ہے، کل ہماری باری آئے گی۔
پولیس کے بقول یہ جملے دھمکی آمیز اور اشتعال انگیز ہیں جس پر مفتی سلمان ازہری کو دونوں منتظمین سمیت حراست میں لیا گیا ہے۔