نیو یارک: امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کے حق میں الجزائر کی پیش کی گئی قرارداد کو ویٹو کردیا۔
سلامتی کونسل کے 15 ارکان میں سے 13 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیے جب کہ برطانیہ غیر حاضر رہا۔
الجزائر نے غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری جنگ بندی کی قرارداد پیش کی تھی، امریکا نے تیسری بار غزہ میں جنگ بندی کی قراردادکو ویٹو کیا ہے۔
امریکا نے اقوام متحدہ میں غزہ کے اندر عارضی جنگ بندی پر زور دیتے ہوئے اپنی قرارداد پیش کی اور کہا کہ الجزائر کی تجویز کردہ قرارداد جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کو خطرے میں ڈال دےگی۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کا کہنا تھا کہ فوری جنگ بند کرنےکا یہ صحیح وقت نہیں ہےکیونکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
امریکہ کی جانب سے تجویز کردہ قرارداد کے مسودے میں “جیسے ہی ممکن ہو” عارضی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا اور ساتھ میں قیدیوں کو رہا کرنے کی شرط اور غزہ میں امداد پہنچانے کی راہ میں حائل رکاوٹ کو ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا۔
خیال رہے کہ امریکا پر بین الاقوامی دباؤ ہےکہ وہ اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے غزہ میں اسرائیل کے تباہ کن آپریشن پر لگام ڈالے جب کہ امریکا نے جنگ کا زیادہ حصہ اپنے اتحادی اسرائیل کے حق دفاع پر زور دینے میں لگا دیا ہے۔
امریکا کی پیش کردہ قرارداد پر اسی ہفتے بات ہوگی لیکن یہ واضح نہیں ہےکہ اس پر رائے شماری ہوگی یا کب ہوگی۔
یہ بات بھی واضح رہے کہ یہ پہلی بار ہےکہ غزہ کے معاملے پر امریکا نے اقوام متحدہ میں عارضی جنگ بندی کی بات کی ہے، حالانکہ ماضی میں اس لفظ کا استعمال کرنے پر امریکا نےکئی بار ویٹو کیا ہے۔