جنیوا(نیوزڈیسک) عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او)کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ غزہ میں طبی صورت حال مسلسل خراب ہوتی جا رہی ہے اور غذائی قلت خطرناک حدود کو چھو رہی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا ہے کہ غزہ جنگ سے قبل صرف ایک فیصد سے کم آبادی کو خوراک کی کمی کا سامنا تھا اور اب 15 فیصد آبادی اس صورتحال سے دوچار ہے۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے سربراہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ جنگ کے مزید طوالت اختیار کرنے اور امداد کی فراہمی متاثر ہونے کے نتیجے میں یہ تعداد اور بھی بڑھ جائے گی۔
ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے خبردار کیا کہ صحت کے نظام کی مسلسل بربادی اور غذائی قلت کی وجہ سے غزہ موت کا گھر بن گیا ہے۔ جہاں ایک طرف بمباری اور دوسری جانب غیر انسانی صورت حال کا سامنا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ڈبلیو ایچ او نے اس امر پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے کہ عالمی پروگرام برائے خوراک کو غزہ کے شمالی علاقوں تک رسائی حاصل کرنے میں دشواری کا سامنا ہے۔
گزشتہ روز ورلڈ فوڈ پروگرام نے بتایا تھا کہ اسے امدادی کارکنوں اور مدد کے ضرورت مند لوگوں کی سلامتی کو لاحق خدشات کے باعث علاقے میں امداد کی فراہمی معطل کرنا پڑی ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں شہید ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 29 ہزار 313 ہوگئی جب کہ 69 ہزار اور 333 زخمی ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔