کوئٹہ (عامر رفیق بٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ وقت آگیا ہے کہ پاکستان کے مستقبل کے فیصلے عوام کو کرنے دییئے جائیں، عوام کو سیاسی، معاشی اور معاشرتی معاملات میں شراکتدار دار بنانا پڑے گا۔ مجھے معلوم ہے کہ الیکشن کیسے ہوتے ہیں، لیکن میں یہ بھی جانتا ہوں جب پاکستان کے عوام جاگ جاتے ہیں، تو انہیں کوئی روک نہیں سکتا۔
میڈیا سیل بلاول ہاوَس کی جانب سے جاری کردہ پریس رلیز کے مطابق، پی پی پی چیئرمین نے بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بلوچستان کے عوام کے دکھ اور تکلیف کا احساس ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے نانا شہید ذوالفقار علی بھٹو، جو ملک پہلے منتخب وزیراعظم تھے، اور ملک کے صدر بھی رہے، ان کو پھانسی دے دی گئی۔ میری والدہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو، پاکستان کی پہلی خاتون وزیراعظم و مسلم امہ کی پہلی منتخب وزیراعظم کو شہید کیا گیا۔ میرے نوجوان ماموں شاہنواز بھٹو کو زہر پلایا گیا۔ میرے ماموں میر مرتضی بھٹو کو اپنے گھر کے باہر شہید کیا گیا اور اس کا الزام شہید محترمہ بینظیر بھٹو اور ان کے خاندان پر لگایا گیا، جو “ایک بھٹو کو کمزور کرنے کے لیے دوسرے بھٹو کو نشانہ بناوَ” کی سازش تحت شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی حکومت کا خاتمہ کرنا تھا۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں آج جب دیکھتا ہوں کہ بلوچستان کی کوئی ماں اپنے بیٹے کی ٹارگٹ کلنگ ہونے یا لاپتہ ہونے پر دکھی ہے، تو میں ان کا دکھ جانتا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ ہمارے قسمت میں لکھا ہے کہ پاکستان کی عوام خصوصاً بلوچستان کے عوام کا خون سستا ہے۔ کیا 70 سالوں سے جاری نظام نے اس ملک مین رہنے والے شہریوں کو انصاف دلوایا ہے؟
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ آئندہ سال 8 فروری کو عام انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے۔ ہمیں بتایا جارہا ہے جو تین بار وزیراعظم بنا، اب چوتھی بار وزیراعظم بن کر ملک کو مشکلات سے نکالے گا۔ دوسرا شخص جو چند سال پہلے وزیراعظم رہ چکا ہے، بلوچستان میں احتجاج کرنے والے ہزارہ برادری کے لوگ بلیک میلرز تھے۔ جس نے وزیراعظم ہوتے ہوئے لاپتہ لوگوں کے معاملے کو غیراہم سمجھا، وہ 70 سال کا شخص نوجوانوں کا لیڈر کہلاتا تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہی لوگ پاکستان، بلوچستان اور ملک کے لوگوں کے آپشنز ہیں؟
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے زور دیا کہ وہ سیاستدان جنہوں نے ہمارا خون سستا کردیا انکو دوبارہ موقع نہ دیں۔ پاکستان کے مستقبل کے فیصلے عوام کو کرنے دیں۔ میں یہ بھی جانتا ہوں جب عوام اور نوجوان فیصلہ کر لیتے ہیں تو دنیا کی کوئی طاقت اسکو رد نہیں کرسکتی۔ میری درخواست ہے ان سب کو 8 فروری کو سرپرائز دیں، آپ اپنے ووٹ کا اختیار استعمال کریں، بڑی تعداد میں نکلیں، اس ملک کی قسمت 2 لوگوں کے حوالے نہ کریں۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ میرا یہ اعتراض تو بالکل نہیں کہ یہ بزرگ بن چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمر سے کوئی فرق نہیں پڑتا، آپ بزرگ ہوتے ہوئے بھی اس ملک کے لیے نئی طرز سیاست اختیار کرسکتے ہیں، اور آپ نوجوان ہوتے ہوئے بھی وہی پرانی طرز سیاست سے دلچسپی رکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ہمیں روایتی اور پرانی سیاسی سوچ کو چھوڑنا پڑے گا۔ ہم نفرت، انا اور تقسیم کی سیاست کو دفن کرکے آگے بڑھیں گے۔ انشاءاللہ، پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت بنے گی، ہم سب سے پہلے بلوچستان کے عوام کو انکا حق دلوائیں گے۔ صدر آصف علی زرداری نے اپنے دور صدارت کے دوران آغازِ حقوق بلوچستان، اٹھارہویں ترمیم اور این ایف سی جیسے اقدام کیے تو یہ بلوچستا ن کی جیت تھی۔
پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ سندھ میں سابقہ عوامی حکومت نے تھر کے وسائل میں مقامی آبادی کو حصہ دار بنا کر ان کی ترقی و بھبود کے ساتھ ساتھ ان کے حقوق کے تحفظ کو بھی یقینی بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں تھرپارکر کو افریقہ کی طرح پیش کیا جاتا تھا، لیکن اب تھر کی عورتیں بھی تھرکول منصوبے پر بطور انجنیئر اور ٹرک ڈرائیور کی ذمہ داریاں بھی ادا کررہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تھر کول منصوبے کے ذریعے ہم نیشنل گرڈ پر سب سے سستی بجلی پہنچارہے ہیں، فیصل آباد تک بجلی جارہی ہے۔ ہم نے سندھ میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ سے ڈویلپمنٹ کی ہے۔
مزید پڑھیں: ن لیگ مہنگائی لیگ بن چکی، غریبوں کا خیال صرف ہماری پارٹی رکھتی ہے: بلاول بھٹو
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا بلوچستان کے شہری خود کو سی پیک کا حصہ دار سمجھتے ہیں یا نہیں؟ میں سمجھتا ہوں بلوچستان کے عوام کے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، سی پیک کی بنیاد صدر آصف علی زرداری نے رکھی تھی، لیکن منصوبے کو ان کے ویژن کے مطابق آگے نہیں بڑھایا گیا۔ بلوچستان کے پاس معدنیات اور وسائل ہیں۔ جتنے بلوچستان میں ہیں، اتنے وسائل پورے پاکستان میں نہیں۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی نے ہمیشہ عوام پر بھروسہ کیا ہے۔ انہوں نے عوام سے مخاطب ہوتےب ہوئے کہا کہ میں اور آپ مل کر ایک نئی تاریخ رقم کریں گے، اس ملک کی قسمت ہم بدل سکتے ہیں۔ میں ملک کا سب سے نوجوان ترین وزیر خارجہ رہ چکا ہوں، مجھے معلوم ہے اس ملک کے عوام میں کتنا پوٹینشل ہے، اور مجھے معلوم ہے کہ ہم ملک کو دنیا میں ماڈرن ریاست کے طور پر کیسے پیش کرسکتے ہیں۔