اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)مظفر آباد میں وزیر اعظم پاکستان کے ساتھ کشمیری رہنماوں کی ملاقات کے دوران سلیم ہارون کا خطاب۔لبریشن فرنٹ کے رہنماوں مصور ملک، لیاقت نقشبندی، غلام اویس اور سردار زوہیب کے عزیزواقارب کی اموات پر تعزیت۔بھارت کی جانب سے کشمیر گلوبل کونسل کے سربراہ کے اہل خانہ کا بیرون ملک شہریت کی سرٹیفکیٹ کی منسوخی قابل مذمت۔قائمقام چیئرمین راجہ حق نواز خان کے ہاتھوں سٹی کوٹلی کے لئے ایک اور دفتر کا افتتاح۔ مرکزی ترجمان جموں کشمیر لبریشن فرنٹ۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ ریاست جموں کشمیر کی قومی آزادی، خودمختاری، حق حاکمیت کی بحالی اور خوشحالی کے حصول کے لئے اپنے اسلاف اور شہداء کے راستے پر گامزن ہیں جس کے لئے ریاستی عوام نے بے مثال قربانیاں پیش کیں۔ان خایالات کا اظہار مظفرآباد میں وزیر اعظم پاکستان انوارالحق کاکڑ کے ساتھ کشمیری رہنماوں کی ملاقات کے دوران لبریشن فرنٹ کے وائس چیئرمین سلیم ہارون نے کیا۔سنٹرل انفارمیشن آفس سے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان کے نام سے جاری بیان کے مطابق سلیم ہارون نے اس موقع پر اپنی گفتگو میں پارٹی کا دیرینہ موقف واضح کرتے ہوئے کہا کہ مذہب کا رنگ دئے بغیر ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی کے نظریے کے ساتھ کشمیر نواز (پرو کشمیر) پالیسی تحریک آزادی کی کامیابی کا ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ مختلف نعروں کی گونج سے نہ صرف بھارت کو تحریک آزادی بدنام کرنے کا موقع ملا بلکہ کشمیری قوم کے اندر نظریاتی تقسیم سرعت کر گئی اور یوں بین الاقوامی برادری کی حمایت بھی حاصل نہ ہو سکی۔ترجمان کے مطابق وائس چیئرمین سلیم ہارون نے اپنی گفتگو میں تحریک آزادی میں مقامی کردار کی بحالی اور پرو کشمیر پالیسی کے ساتھ بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگ ہوکر مضبوط و مشترکہ ڈائسپورہ کی تشکیل قومی تحریک آزادی کی کامیابی کے لئے وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی جارحیت کے خلاف موئثر حکمت عملی کا تقاضا ہے کہ کشمیری بین الاقوامی سطح پر اپنی قومی تحریک آزادی کی نمائندگی کرتے ہوئے قلیدی کردار ادا کریں۔ سلیم ہارون نے ۵ اگست ۲۰۱۹ء کی بھارتی جارحیت پر مایوس کُن کردار کے بعد حکومت پاکستان سے اپنی کشمیر پالیسی کا ازسرنو جائزہ لے کر نئی حکمت عملی وضع کرنے کا مطالبہ کیا جو ریاست جموں کشمیر کی قومی آزادی پر منتج ہو۔ترجمان کے مطابق سلیم ہارون نے مزید کہا کہ گذشتہ کئی دہائیوں سے مقبوضہ جموں کشمیر میں کم و بیش دس لاکھ بھارتی افواج کے ہاتھوں آزادی کی پاداش میں ماورائے عدالت ہلاکتوں سمیت لاکھوں افراد کی شہادتیں، چوٹی کے رہنماوں سمیت بھارتی جیلوں میں قید ہزاروں محبوسین، ہزاروں بے نام قبریں، کنن پوشپورہ جیسے عصمت دری کے متعدد واقعات، اربوں مالیت املاک کی تباہی، آزادی پسندوں کی جائدادیں ضبط کرنے کے علاوہ انہیں سرکاری نوکریوں سے برخواست کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ یہ عوامی قومی تحریک آزادی حق و انصاف پر مبنی ہے جبکہ بھارت بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر اسے دہشت گردی کے طور پر پیش کرنے کی حکمت عملی پر گامزن ہے۔ سلیم ہارون نے اس موقع پر یاسین ملک سمیت جملہ چوٹی کے اسیر رہنماوں کا خصوصی ذکر کرتے ہوئے جملہ محبوسین کی فوری رہائی کے لئے سنجیدہ اور کارگر حکمت عملی ترتیب دینے پر زور دیا جس کے تحت انصاف کے عالمی اداروں کو دستک دینے کی بھی ضرورت ہے۔دریں اثناء پارٹی کے ترجمان نے الریاض سعودی عرب میں مقیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے سینئر رہنما مصور ملک کے والد گرامی کی وفات پر گہرے رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا۔ ترجمان کے مطابق اس ضمن میں آج زونل صدر ساجد صدیقی، مرکزی فائنانس سیکریٹری خواجہ منظور احمد چشتی، مرکزی ڈپٹی چیف آرگنائزر سردار محمد انور خان اور ممبر سپریم کونسل ملک اسلم پر مشتمل پارٹی کے ایک اعلی سطحی وفد نے مقامی قیادت کے ساتھ تتہ پانی میں مصور ملک کے والد گرامی، ایس ایل ایف کے مرکزی سٹڈی سرکل کے انچارج غلام اویس کی پھوپھو، لبریشن فرنٹ تتہ پانی کے سابق تحصیل صدر سردار زوہیب کی خالہ جان اور کھوئرٹہ کوٹلی میں ڈاکٹر لیاقت نقشبندی کے برادر اکبر کے اموات پر تعزیت پرسی اور مرحومین کی دعائے مغفرت کے لئے جملہ احباب کے گھر پہنچے۔ رہنماوں نے جملہ مرحومین کی مغفرت و جنت نشینی اور لواحقین کے صبر و جمیل کی دعا کی۔ترجمان کے مطابق قائم مقام چیئرمین راجہ حق نواز خان کے ہاتھوں آزاد کشمیر کے دورے پر پارٹی کے اعلی سطحی وفد کے ارکان سمیت جملہ مقامی سینئر رہنماوں، ذمہ داروں و کارکنوں، ایس ایل ایف کے چئیرمین عبید شبیر اور الریاض سعودی عرب میں مقیم سینئر رہنما نوید اجمل کی موجودگی میں آج شہر کوٹلی میں سٹی دفتر کا افتتاح ہوا۔ دیر سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اس موقع جملہ پارٹی رہنماوں و کارکنوں نے تنظیم سازی کے عمل کو تیز تر کرنے اور تحریک آزادئ ریاست جموں کشمیر کو اپنے منطقی انجام یعنی قومی آزادی کے حصول تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔علاوہ ازیں جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان نے کینیڈا میں مقیم کشمیر گلوبل کونسل کے سربراہ فاروق صدیقی کی فیملی کا بھارتی سفارتخانے کی طرف سے ان کی بیرون ملک شہریت کا سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے اور انہیں سرینگر کی طرف سفر کرنے سے روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے انسانی حقوق کی صریح اور کھلی خلاف ورزی سے تعبیر کیا۔ انہوں نے کہا کہ فاروق صدیقی کو سرینگر میں ایک ایسے من گھڑت مقدمے میں ملوث کرنا جس میں ان کا کوئی عمل دخل ہی نہیں سیاسی انتقام گیری کے علاوہ کچھ نہیں۔