اسلام آباد : ُُپاکستان پیپلزپارٹی کے سنٹرل الیکشن مانیٹرنگ سیل کے انچارج سینیٹر تاج حیدر نے چیف الیکشن کمیشن کے نام ایک خط میں ان کی توجہ سندھ میں پولیس افسران کے تبادلوں پر مبذول کراتے ہوئے کہا کہ 23 دسمبر 2023 کو عزت مآب کمیشن کی جانب سے 20 دسمبر 2023 کو حکومت سندھ کی جانب سے آٹھ اعلیٰ پولیس اہلکاروں کی تبادلے کئے گئے جو کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 230 (f) کے تحت غیر قانونی ہیں۔سینیٹر تاج حیدر نے اپنے خط میں کہا ہے کہ اس سے قبل اضلاع میں ایس پی اور ایس ایس پی کے سینئر رینک پر تعینات ہونے والے آٹھ پولیس افسران میں سے سات کو سی پی او ررپورٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل ضلع کشمور میں بطور ایس ایس پی تعینات ایک کا تبادلہ کر دیا گیا ہے۔ ان کی جگہ آٹھ دیگر پولیس افسران کو ان اضلاع میں تعینات کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر کوئی واضح وجہ یا کسی قسم کی ہنگامی صورتحال یا ضرورت نہیں ہے جس کی وجہ سے پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں کے تھوک کے حساب سے ٹرانسفر کر دی گئی ہو۔اس سلسلے میں ہمیں صرف ایک وجہ نظر آتی ہے کہ یہ پوسٹنگ حکومت سندھ کے متعلقہ محکمے نے ووٹرز پر دباو ¿ ڈالنے اور پولیس کی مداخلت کے ذریعے انتخابات میں دھاندلی کی کوشش کرنے کے لیے کی گئی ہے۔سینیٹر تاج حیدر نے چیف الیکشن کمیشن سے کہا ہے آپ برائے مہربانی سے نوٹ کریں کہ ایک ریٹائرڈ ڈی جی ایف آئی اے جن کے خلاف ہم نے جنرل الیکشن 2018 میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کی کمیشن کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں شکایت کی تھی اب وہ سندھ میں مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر ہیں۔خط میں انہوں نے کہا کہ ایس پی ڈسٹرکٹ مٹیاری کی تازہ پوسٹنگ خاص طور پر اہم ہے، کیونکہ اس ضلع میں سابق ڈی جی ایف آئی اے پر وردی میں رہتے ہوئے نتائج میں تبدیلی کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کا الزام لگایا گیا تھا۔ حکومت سندھ کے محکمہ ایس اینڈ جی اے کی جانب سے کی گئی درخواست کا غلط ارادہ بالکل واضح ہے۔ ظاہر ہے کہ ریٹائرڈ ڈی جی ایف آئی اے، اب پی ایم ایل (این) کے صدر اپنے پرانے روابط اور اثرورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے نئی غیر قانونی پوسٹنگ کروا رہے ہیں۔اس غیر قانونی درخواست پر معزز الیکشن کمیشن کی رضامندی سمجھ میں نہیں آتی۔سینیٹر تاج حیدر نے چیف الیکشن کمشنر سے درخواست کی کہ آپ اپنے اجازت نامے کا جائزہ لیں اور اسے منسوخ کرنے کا حکم دیں۔