کراچی(وسیم بٹ) وزیر مذہبی امور انیق احمد نے آج جمعرات کے روز این ای ڈی یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی، کراچی میں بین المذاہب ہم۔آہنگی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں میں بھی بین المذاہب مکالمے کو فروغ ملنا چاہیے۔ تمام مخلوق اللہ کا کنبہ ہے للہ نے اولاد دم کو تکریم بخشی ہے۔ اہل ایمان اللہ سے ٹوٹ کر محبت کرتے ہیں۔ ہمارے دل میں کسی دوسرے مذہب کے ماننے والے سے حسد نہیں ہونی چاہیے۔ ہماری دین سے محبت کم نہیں لیکن کیا ہمیں دین کی صحیح سمجھ ہے؟ انسان کی قدر ہونی چاہیے۔ نبی اکرم ﷺ کی حدیث کا مفہوم ہے کہ ایک انسانی جان کی حرمت حجر اسود کی حرمت سے بڑھ کر ہے۔ کچھ مسائل ہیں تاہم انکے خاتمے کیلئے کوشش جاری ہے۔ انہوں نے سیمینار کے انعقاد پر ڈاکٹر سروش لودھی وائس چانسلر این ای ڈی یونیورسٹی کا شکریہ ادا کیا اور طلبا سے کہا کہ حکمت کے موتی چن کر معاشرے میں ہھیلائیں۔ ہمیں نوجوان نسل سے بڑی امیدیں وابستہ ہیں۔ یہ یونیورسٹی بھی ایک۔غیر مسلم نے بنائی، پاکستان کی تعمیر و ترقی میں سب مذاہب کے ماننے والوں کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سیمینار ایک چرچ میں منعقد کیا جائے۔ اس سے قبل ڈاکٹر محسن نقوی نے خطاب کے دوران کہا کہ
معاشرے کی متوازن تعمیر سے کافی مسائل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ ایک دوسرے کو تسلیم کرنے اور تعظیم کرنے میں سب کی بھلائی ہے۔ سندھ پبلک سروس کمیشن کی رکن مسز کلپنا دیوی نے کہا کہ پاکستان میں بسنے والی کمیونٹیز کے درمیان نفرت پھیلا کر کمزور کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ پاکستانی ہندو سندھ دھرتی کے بیٹے ہیں اور کسی سے بھی بڑھ کر پاکستانی ہیں۔ ہمیں قومیت اور مذہب ایک طرف رکھ پر پاکستان کیلئے سوچنا ہے۔ پیٹرن ان چیف سیکھ کونسل آف پاکستان سردار رمیش سنگھ نے کہا کہ کسی بھی ملک میں بسنے والی کمیونٹیز وہاں کا حسن ہوتے ہیں۔ درسگاہوں میں بین المذاہب سیمینارز کا انعقاد وزارت کا احسن۔اقدام ہے۔ پاکستان کی سرزمین دنیا بھر کے سکھوں کے نزدیک متبرک ہے۔ کرتارپور راہداری بین المذاہب ہم آہنگی کی بہترین مثال ہے۔ یو این سیکرٹری جنرل نے دورہ پاکستان کے موقع پر یہاں مذہبی ہم آہنگی کو مثالی قرار دیا۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ ہمارا پیغام امن کا ہے، غیر مسلم پڑوسی بیمار ہو تو عیادت، تعزیت کر سکتے ہیں۔ کسی غیر مسلم کو اذیت پہنچانے کی اجازت نہیں۔ آپس میں بدگمانی اور تحقیق کے بغیر الزام لگانے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ کارڈینل جوزف کوٹس نے کہا کہ پاکستان ایک گلدستہ کے مانند ہے, ہر پھول کی اپنی شناخت ہے۔ ہارمنی ایک خوبصورت لفظ ہے، جس میں سب ایک دوسرے کو قبول کرتے ہیں۔ درسگاہ کے وائس چانسلر ڈاکٹر سروش حشمت لودھی کی کوئی بھی مذہب تشدد نہیں سکھاتا۔ ایسے سیمینارز ذیادہ ہونے چاہیے، تاکہ طلباء کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی تربیت بھی ہو۔
مزید پڑھیں: ملائیشین سفیر محمد اظہر مزلان کی وزیر مذہبی امور انیق احمد سےملاقات