شرکاء کی بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر کی بدلتےصورتحال پر آراء
اسلام آباد(عامر رفیق بٹ)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں مشعال حسین ملک کی سربراہی میں قائم کردہ کشمیر ایڈوائزری کمیٹی کا پہلا مشاورتی اجلاس ہوا۔ کشمیر ایڈوائزری کمیٹی کا قیام معاون خصوصی کے شروع کردہ 100 روزہ پلان کا ایک اہم جز ہے۔ مشاورتی اجلاس میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے معززین نے شرکت کی جن میں معاون خصوصی کی فوکل پرسن سبین حسین ملک، آل پارٹیز حریت کانفرنس کے سید یوسف نسیم ، فاروق رحمانی، محمود احمد ساگر ، شیخ متین ، غلام محمد صفی ،سید فیض نقشبندی، جےکے ایل ایف کے رفیق ڈار، آر آئی یوجے کے صدرعابد عباسی ، نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے پروفیسر شاہد آفریدی ، ڈی جی ایل اے جے اے ڈاکٹر رحیم اعوان ، معاون خصوصی کے مشیر پروفیسر ظفر اقبال ل، ڈاکٹر ولید رسول، چیئرمین ایچ ای سئ ڈاکٹر مختار ، ہیومین رائٹس کمیشن کئ منظور مسیح ، معاون خصوصی کی مشیر فجر رابعہ پاشا ، جاوید جدون، ایگزیکٹو ڈائریکٹر پی سی ایچ آرشفیق چوہدری، ایس ای سی پی سے راجہ رضوان عباسی،
آزاد کشمیر کے دانشورمقصود جعفری
پروگرام کوآرڈینیٹر لیگل فورم فار کشمیرمصیب منظور،صدر کشمیر یوتھ الائنس ڈاکٹر سید مجاہد گیلانی،چیئرمین الانصار ویلفیئرجناب اشتیاق احمد بھٹی، پی ٹی وی سے یاسر رحمان، معاون خصوصی کے مشیر سید وقاص بنوری اور بیرسٹر سندس ملک شامل تھے۔
کمیٹی نے بھارت کے غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے کئے گئے غیر قانونی اقدامات سے نمٹنے کے لئے فوری اور طویل مدتی حکمت عملیوں کے بارے میں غور کیا۔ کمیٹی کے اراکین نے بھارتی غیرقانونی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے متعلق، خاص طور پر بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کی روشنی میں جس میں بھارتی حکومت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کی توثیق کی گئی پر اپنی قیمتی آراء اور سفارشات فراہم کیں ۔
مشاورتی اجلاس کے دوران مشعال حسین ملک نے بھارتی عدلیہ پر بی جے پی اور آر ایس ایس کے نظریات کے اثرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے امیت شاہ اور مودی کی طرف سے لائے گئے جموں و کشمیر تنظیم نو (ترمیمی) ایکٹ کے وقت سے متعلق سوالات اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے سے چند ہفتے قبل اس ترمیمی ایکٹ کا تعارف ظاہر کرتی ہے کہ مودی حکومت کو بھارتی سپریم کورٹ کےفیصلے کا پیشگی علم تھا۔
مشعال ملک نے اس بات پر زور دیا کہ رواں سال دنیا کو فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کی شکل میں دو بڑے چیلنجوں کا سامنا ہوا۔ انہوں نے دونوں خطوں میں حق خود ارادیت کے لیے مشترکہ جدوجہد کو اجاگر کرتے ہوئے ان خطوں کےلوگوں کے درمیان مشترکہ کوششوں کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بنیادی حق خودارادیت کی جدوجہد میں قابض افواج کی طرف سے بربریت کا سامنا ہے۔ انہوں نےعالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ان خطوں میں بڑھتے ہوئے مظالم پر توجہ دیں۔ انہوں نے فلسطین اوربھارتی زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں پر اقوام عالم کے اجتماعی کارروائی پر بھی زور دیا۔
مزید پڑھیں: خواتین کی فلاح وبہبود کیلئے بے مثال اقدامات کئے ہیں، مشعال ملک
مشعال ملک نے کشمیر کے منصفانہ جدو جہد کی حمایت میں معاشرے کے تمام طبقات میں اتحاد پر زور دیا۔ انہوں نے کشمیر کی آزادی کے لیے جاری جدوجہد میں کشمیری تارکین وطن کو ایک قیمتی اثاثہ قرار دیا۔ انہوں نے بھارت کی طرف سے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بارے میں عالمی سطح پر بیداری پیدا کرنے میں کشمیری تارکین وطن کے اہم کردار کو اجاگر کیا۔
مشعال ملک نے کہا کہ بھارت کی طرف سے بے بنیاد بہانوں سے پرامن کشمیری رہنماؤں کا خاتمہ کشمیر کے نوجوانوں کو اپنی آزادی کے حصول میں متبادل ذرائع اختیار کرنے کی طرف لے جا سکتا ہے۔ انہوں نے پرامن کشمیری سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے کے بھارت کے فیصلے پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا رہے گا۔انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان خطے کی مظلوم عوام کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حوصلے بلند کرنے کے لیے مضبوط اقدامات کرنے پر بھی زور دیا۔
مشعال ملک نے مشاورتی اجلاس کے تمام شرکاء کا سفارشات دینے پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے شرکاء کو یقین دلایا کہ ان کی بصیرت اور سفارشات کو متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے غور اور مزید کارروائی کے لیے ان کے سامنے پیش کیا جائے گا۔