دنیا کے سب سے ‘چھوٹے ملک’ بننے کی دلچسپ داستان جانتے ہیں؟

2 چھوٹے ٹینس کورٹ کے رقبے پر پھیلا یہ قلعہ خود کو دنیا کا سب سے چھوٹا ملک قرار دیتا ہے۔

نارتھ سی میں واقع یہ خود ساختہ ملک پرنسپلٹی آف سی لینڈ کہلاتا ہے جو برطانیہ کی ساحلی حد کے اندر واقع ہے۔

1967 میں سابق برطانوی فوجی روئے بیٹس نے اس قلعے پر اپنا جھنڈا لہرا کر اس کا نام سی لینڈ رکھا اور برطانیہ 6 دہائیوں میں اب تک یہ قبضہ ختم کرنے میں ناکام رہا ہے۔

روئے بیٹس کے بیٹے مائیکل بیٹس کے مطابق یہ علامتی آزادی ہے۔

0.004 کلومیٹر رقبے پر پھیلی اس جگہ کی تاریخ کافی دلچسپ ہے۔

اس قلعے کی تعمیر دوسری جنگ عظیم کے دوران 1943 میں ہوئی جس کا مقصد یہ تھا کہ برطانیہ جرمن بحریہ کو اپنے پانیوں سے دور رکھ سکے اور وہاں 150 فوجی تعینات کیے گئے۔

اس وقت اسے Roughs Tower کا نام دیا گیا تھا۔

روئے بیٹس اپنی اہلیہ کے ساتھ / فوٹو بشکریہ بی بی سی
روئے بیٹس اپنی اہلیہ کے ساتھ / فوٹو بشکریہ بی بی سی

1956 میں برطانوی بحریہ نے اس جگہ کو خالی کر دیا اور برطانوی حکومت نے بھی اسے چھوڑ دیا، کیونکہ وہاں سمندر کافی تند و تیز ہوتا ہے اور موسم بھی اکثر خراب رہتا ہے۔

یہ قلعہ اس زمانے میں برطانیہ کے قانونی ساحلی علاقے سے کچھ میل باہر بین الاقوامی پانیوں پر تھا اور اسے خالی دیکھ کر روئے بیٹس نے وہاں بسنے کا منصوبہ بنایا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے پہلے برطانوی حکومت انہیں نارتھ سی کے ایسے ہی ایک اور قلعے بھی نکال باہر کرچکی تھی۔

Knock John نامی اس قلعے سے نکلنے کے بعد روئے بیٹس نے ایک پائریٹ ریڈیو اسٹیشن چلانا شروع کیا اور برطانوی حکومت اس سے خوش نہیں تھی، جس کو بند کرنے کے لیے سخت قانون سازی کی گئی۔

ان کا ریڈیو برطانوی سرزمین کے اندر کام کرتا تھا جبکہ ان کا ایک مخالف ریڈیو برطانوی حد سے باہر Roughs Tower پر قبضہ کر چکا تھا۔

اس کی تعمیر دوسری جنگ عظیم کے دوران ہوئی تھی / فوٹو بشکریہ پرنسپلٹی آف سی لینڈ ویب سائٹ
اس کی تعمیر دوسری جنگ عظیم کے دوران ہوئی تھی / فوٹو بشکریہ پرنسپلٹی آف سی لینڈ ویب سائٹ

یہ سلسلہ کئی سال تک چلا اور پھر 1967 میں  روئے بیٹس، ان کا بیٹا اور ریڈیو کے عملے میں شامل افراد ایک کشتی کے ذریعے Roughs Tower تک پہنچے اور وہاں لٹکی ہوئی رسیوں سے اوپر چلے گئے۔

اس وقت بھی وہاں مخالف ریڈیو کے عملے کے کچھ افراد موجود تھے جن کو وہاں سے ساحل پر پہنچا دیا گیا۔

اس کے بعد سے یہ قلعہ بیٹس خاندان کے قبضے میں ہے، مگر انہیں جن حالات کا سامنا ہوا وہ بھی کسی فلمی کہانی سے کم نہیں۔

آغاز میں تو وہ اپنی خودمختاری کو بچانے کی جدوجہد کرتے رہے، یہاں تک کہ برطانوی بحریہ کا ایک جہاز اس کے قریب آیا تو مائیکل بیٹس نے اس پر وارننگ فائر کیے۔

اس کے نتیجے میں روئے اور مائیکل بیٹس کے خلاف برطانوی عدالت میں مقدمہ بھی دائر ہوا، جسے جج نے یہ کہہ کر مسترد کر دیا کہ قلعہ برطانوی حد سے باہر ہے، جس کے باعث یہ معاملہ عدالتی دائرے میں نہیں آتا۔

اس ملک کا اپنا پرچم بھی ہے / فوٹو بشکریہ پرنسپلٹی آف سی لینڈ ویب سائٹ
اس ملک کا اپنا پرچم بھی ہے / فوٹو بشکریہ پرنسپلٹی آف سی لینڈ ویب سائٹ

روئے بیٹس اور ان کے بیٹے نے عدالتی فیصلے کو اپنے حق میں قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں سی لینڈ کو ان کی ریاست کے طور پر تسلیم کرلیا گیا ہے۔

اس کے بعد سے وہ سی لینڈ کو ایک ملک کے طور پر ہی چلا رہے ہیں حالانکہ کسی بھی ملک نے باضابطہ طور پر اسے تسلیم نہیں کیا۔

1978 میں انہیں اس وقت مشکل کا سامنا ہوا جبکہ Alexander Achenbach نامی ایک شخص نے خود کو سی لینڈ کا وزیراعظم قرار دے کر متعدد افراد کے ساتھ سی لینڈ پر دھاوا بول دیا۔

اس وقت روئے بیٹس اور ان کی اہلیہ آسٹریا گئے ہوئے تھے تاکہ Alexander Achenbach سے سی لینڈ کی فروخت پر بات کرسکیں۔

Alexander Achenbach نے حملہ کرکے مائیکل بیٹس کو یرغمال بنالیا مگر وہ خود کو آزاد کراکے ایک بار پھر سی لینڈ پر قبضہ کرنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ Alexander Achenbach پر سی لینڈ سے غداری کا الزام عائد کیا گیا۔

Alexander Achenbach کے پاس جرمن پاسپورٹ تھا تو جرمنی نے لندن سے ایک سفارتکار سی لینڈ بھیج کر اپنے شہری کی رہائی کے مذاکرات کیے اور رہا کرالیا۔

ان مذکرات کو بھی روئے بیٹس نے اپنی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جرمنی نے سی لینڈ کو تسلیم کرلیا ہے۔

مائیکل بیٹس / فوٹو بشکریہ بی بی سی
مائیکل بیٹس / فوٹو بشکریہ بی بی سی

1987 میں برطانیہ کی سمندری حد میں اضافہ ہوا اور سی لینڈ برطانوی پانیوں کے اندر آگیا جس کے بعد اس کے بین الاقوامی طور پر تسلیم ہونے کا امکان لگ بھگ ختم ہوگیا۔

مگر اب بھی گنیز ورلڈ ریکارڈز میں سی لینڈ کو دنیا کا ایسا چھوٹا ترین علاقہ قرار دیا جاتا ہے جو خود کو ملک قرار دیتا ہے۔

روئے بیٹس نے اپنا پرچم اور قومی ترانہ بھی تیار کیا جبکہ اپنے سکے اور ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیے۔

اس مقام کا اپنا آئین اور کرنسی ہے جسے سی لینڈ ڈالر کہا جاتا ہے۔

سی لینڈ کے چند ڈاک ٹکٹ / فوٹو بشکریہ بی بی سی
سی لینڈ کے چند ڈاک ٹکٹ / فوٹو بشکریہ بی بی سی

سی لینڈ کے پلیٹ فارم پر موجود 2 ٹاور رہائش کے لیے استعمال ہوتے ہیں اور انہیں 7 منزلوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں سونے کے کمرے، کچن اور دیگر کمرے موجود ہیں۔

روئے بیٹس سی لینڈ میں موجود اپنے خاندان کو شاہی خاندان قرار دیتے تھے اور ان کا انتقال 2012 میں ہوا۔

اب سی لینڈ میں مائیکل بیٹس کی نمائندگی کرنے والے کچھ افراد موجود ہیں جن کی نگرانی مائیکل بیٹس کے بیٹے کرتے ہیں، جبکہ وہ خود برطانیہ میں مقیم ہیں۔

یہ واضح نہیں کہ سی لینڈ کی آبادی کتنی ہے مگر مختلف رپورٹس کے مطابق وہاں 27 افراد مقیم ہیں۔

سی لینڈ کی آمدنی کے لیے پرنسپلٹی آف سی لینڈ ویب سائٹ پر مختلف خطابات جیسے لارڈ، لیڈی، ڈیوک اور ڈچز وغیرہ فروخت کیے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں: شادی میں رس گلے کم پڑنے پر ہاتھاپائی ، 6 افراد ہسپتال پہنچ گئے

کچھ عرصے قبل مائیکل بیٹس سے سی لینڈ کے مستقبل کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ جب یہ قلعہ تعمیر ہوا تو کہا گیا تھا کہ اس کی زندگی 200 سال کی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ ‘میرے بیٹے اب اسے چلا رہے ہیں اور میرے 3 پوتے ہیں، مجھے یقین ہے کہ وہ اپنی خاندانی وراثت کو آگے بڑھائیں گے’۔

تازہ ترین

November 22, 2024

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پیدا ہونے والے مسائل کے حل کی ضرورت ہے، سید یوسف رضا گیلانی

November 22, 2024

اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے عادل خان بازئی کی نااہلی کے لیے ریفرنس پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ سنادیا

November 22, 2024

صدر آصف علی زرداری کی ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے واقعے کی مذمت

November 22, 2024

آئی سی سی آئی کے صدر ناصر منصور قریشی کی طارق صادق کو مبارکباد

November 22, 2024

قرآنِ کریم قیامت تک آنے والے انسانوں کے لئے راہِ ہدایت ہے،علامہ مولانا صاحبزادہ خلیل احمد مرتضائی

ویڈیو

December 14, 2023

انیق احمد سےعراقی سفیر حامد عباس لفتہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

December 8, 2023

اسلام آباد، ورکرز ویلفیئر فنڈز کی جانب سے پریس بریفنگ کااہتمام

October 7, 2023

افتخار درانی کے وکیل کی تحریک انصاف کے رہنما کی بازیابی کے حوالے سے گفتگو

October 7, 2023

افغان وزیرخارجہ کا بلاول بھٹو نے استقبال کیا

October 7, 2023

پشاور میں سینکڑوں افراد بجلی بلوں میں اضافے پر سڑکوں پر نکل آئی

کالم

October 14, 2024

شہر میں اک چراغ تھا ، نا رہا

October 11, 2024

“اب کے مار ” تحریر ڈاکٹر عمران آفتاب

October 2, 2024

فیصل کریم کنڈی کہ کاوشوں سے خیبرپختونخوا کی قربانیوں کی عالمی پزیرائی

September 17, 2024

اے ٹی ایم آئی ایس سے نئے امن مشن میں منتقلی کو درپیش چیلنجز ،ایتھوپیا کا نقطہ نظر

August 20, 2024

ایتھو پیا،سیاحت کے عالمی افق پر ابھرتا ہوا ستارہ