اسلام آباد (سٹاف رپورٹر)پاکستان کے ریاستی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے رپورٹ کیا گیا ہے کہ سال 2023 کے دوران پاکستان کے مختلف حصوں میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں 1000 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ ان ایک ہزار سے زائد پاکستانیوں میں 260 سے زائد فوجی افسر اور جوان بھی شامل ہیں۔پاکستان کے خبر رساں ادارے ‘اے پی پی ‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے پورے عزم سے سرگرم ہیں۔واضح رہے 2023 کا سال پاکستان میں دہشت گردی اور بد امنی کی ایک نئی لہر کے ساتھ گذرا۔ دہشت گردی کے یہ واقعات پاکستان کی مغربی سرحد کی طرف زیادہ ہوئے ہیں۔دہشت گردی کے واقعات کے لیے دہشت گردوں نے صوبہ خیبر پختونخوا اور صوبہ بلوچستان کو بطور خاص نشانہ بنایا تھا۔ اس سلسلے میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد اور اس کے اطراف سے دہشت گردی کی کئی کارروائیاں کی گئی ہیں۔دہشت گردی کے واقعات کو مانیٹر کرنے والے ایک تھنک ٹینک ‘ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ ایند سیکیورٹی سٹڈیز’ کے مطابق پاکستان میں دہشت گردی کی یہ لہر 2014 سے اب تک کے برسوں میں سب سے زیادہ شدت والی رہی ہے۔اس میں دہشت گردی کے لیے کیے گئے خود کش حملوں اور دھماکوں کی تعداد پچھلے تقریباً 9 برسوں سے زیادہ رہی ہے۔ اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے سیکیورٹی اداروں نے 18736 کی تعداد میں انٹیلی جنس بیسڈ کارروائیاں کی ہیں تاکہ دہشت گردوں کا قلع قمع کیا جا سکے اورا ن کی کارروائیاں روکی جا سکیں۔سیکیورٹی فورسز کی ان کارروائیوں کے دوران 566 دہشت گرد ہلاک کیے گئے جبکہ 5161 دہشت گرد گرفتار کیے گئے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ‘انٹیلی جنس بیسڈ ‘یہ کارورائیاں زیادہ تر صوبہ بلوچستان میں کی گئیں، جو کئی سال سے دہشت گردی کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ تاہم یہ ‘آئی بی اوز’ صوبہ خیبر پختون خوا اور صوبہ پنجاب ، صوبہ سندھ اور گلگت بلتستان میں بھی کیے گئے ہیں۔