گوجرانوالہ(ایم ایم آئی نیوز)برصغیر کی تاریخ میں علم و فضل اور دینی تحریکات کا ہر کردار قابل تحسین ہے، ادارۃ الحسنات انٹرنیشنل کے زیر اہتمام مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ میں علماء کرام کی عظیم خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ضلعی سطح پر منعقدہ سیمینار سے مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کیا،مولانا زاہد الراشدی نے عصر حاضر میں علماء کی ذمہ داریوں، مولانا عبد القدوس قارن نے ہمارے اسلاف اور خدمات علم حدیث، مولانا شاہ نواز فاروقی نے علمائے کرام کی دینی خدمات، مولانا نصیر احرار نے علمائے ہند کی تحریکی و سیاسی خدمات کے عنوانات پر گفتگو کی، مقررین کا کہنا تھا کہ اسلام نے الحمدللہ ہر میدان میں نمایاں کردار ادا کیا،جنوبی ایشیا میں دار العلوم دیوبند اور اس سے متعلق علماء کرام نے گزشتہ سوا صدی کے دوران جو عظیم کردار ادا کیا ہے اس کا اعتراف عالمی سطح پر ہو رہا ہے اور مؤرخ کا قلم اس حقیقت کو لکھنے پر مجبور ہے کہ جنوبی ایشیا پر برطانوی استعمار کے تسلط کے دوران مسلمانوں کے عقائد، ثقافت اور دینی تشخص کے تحفظ کے لیے علماء دیوبند کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور آج نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا بھر میں مغرب کی ثقافتی یلغار اور استعماری غلبہ کی راہ میں اگر کوئی رکاوٹ ابھی تک سر نہیں ہو رہی تو وہ یہی سرفروشوں کا گروہ ہے جو اسلام کی حقانیت اور ملت اسلامیہ کی آزادی و خودمختاری کے ساتھ بے لچک کمٹمنٹ رکھتے ہوئے ہر محاذ پر استعماری قوتوں کے مقابلہ میں نبرد آزما ہے۔ اس موقع پر جبکہ جنوبی ایشیا نئی سیاسی تبدیلیوں اور ملت اسلامیہ عالمی استعمار کی نئی تہذیبی یلغار کی زد میں ہے اور مسلمانوں کو اپنے عقیدہ و ثقافت کے تحفظ کے لیے ایک نیا معرکہ درپیش ہے، اس امر کی ضرورت ہے کہ علماء دیوبند کی جدوجہد اور قربانیوں کے تذکرہ کو نئی نسل تک پہنچایا جائے اور آج کے مسلمانوں کو بتایا جائے کہ ان کے اکابرین نے کن مشکل مراحل سے گزر کر آزادی حاصل کی تھی اور دینی تعلیمات و اقدار کا تحفظ کیا تھا،آج کل علمی، فکری اور تہذیبی محاذ کو ایک نئے عالمی چیلنج کا سامنا ہے، اس کے خلاف نئی صف بندی ہو چکی ہے اور گلوبل ورلڈ کا نیا استعمار اس نظام کو اپنے عالمی غلبہ اور تسلط کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ سمجھتے ہوئے طاقت، دولت اور سازش کے ذریعے اسے سبوتاژ کر دینا چاہتا ہے۔ اس لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ، حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ اور حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کی روایات کا پرچم بلند رکھا جائے، ان کی یاد کو تازہ رکھا جائے اور ان کے خلوص و ایثار اور عزیمت و حوصلہ کو مشعل راہ بنایا جائے کہ قوموں اور ملتوں کو یہی جذبے اور روایات فکری اور ثقافتی شکست سے بچایا کرتی ہیں۔علماء دیوبند کی ان عظیم ملی و دینی خدمات کا تذکرہ نئی نسل کے لیے یقیناً مشعل راہ کا کام دے گا اور ہمیں امید ہے کہ ادارۃ الحسنات انٹرنیشنل کا یہ ”خدمات علماء کرام سیمینار“ اس سلسلہ میں اہم سنگ میل ثابت ہوگا اور امت مسلمہ کو اس طرح اپنے اسلاف کے بارے میں مستند معلومات ملتی رہیں گی اور آگاہی کا دیا تو روشن رہے گا ان شائاللہ تعالیٰ،سیمینار میں مقررین کے علاؤہ شہر بھر سے دینی ذوق رکھنے والے احباب، طلباء کرام اور علماء حضرات جن میں بالخصوص قاری حماد انور نفیسی، سید عزیزالرحمن شاہ، مولانا عبیداللہ عامر، مولانا جواد قاسمی، حاجی بابر رضوان باجوہ، قاری عبدالغفار اعوان مولانا امجد محمود، مولانا خالد صفدر، مفتی لقمان شمس، مولانا حبیب اللہ فاروقی، قاری عبدالقیوم اعوان، مفتی اسلم طارق، مولانا عمر حیات، مولانا عمرفاروق بلالپوری، قاری سفیان چیمہ، حافظ نصر الدین خان عمر، پیر احسان اللہ قاسمی، پیر سمیع الحق، حاجی شاہ زمان، الحاج ادریس عابد، مولانا محمد اسامہ قاسم، حافظ خرم شہزاد، مولانا خبیب عامر، مولانا واجد معاویہ، مولانا شہراز نوید، حافظ عبدالجبار، قاری عثمان نفیسی، محمد بن جمیل اور حافظ شعیب ندیم نے خصوصی طور پر شرکت کی۔