اسلام آباد: وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں مشعال حسین ملک نے فلسطین میں انسانی حقوق کی صورتحال کے حوالے سے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں موجودہ انسانی بحرانوں کا سامنا کرنے والے فلسطینیوں کی مدد کے طریقوں پر غور و خوض کیا گیا۔
ملاقات میں پاکستان میں جنوبی افریقہ کے ہائی کمشنر متھوزل مدکیزا، پاکستان میں فلسطین کے سفیر احمد جواد ربیعی، ڈپٹی ہیڈ آف مشن نادرالترک۔، معاون خصوصی کی فوکل پرسن محترمہ سبین حسین ملک، فلسطینی صحافی جلال الفرا، العربی ٹی وی کے صحافی بلال الستال، معاون خصوصی کے مشیر فیصل بابری، الجزیرہ ٹی وی کے پاکستان میں سربراہ عبدالرحمن مطر، المیادین ٹی وی کے صحافی بکر یونس، نمائندہ خصوصی ایریا اسٹڈی سینٹر قائداعظم یونیورسٹی ڈاکٹر منور حسین، معاون خصوصی کے مشیر پروفیسر ظفر اقبال سندھو اور معاون خصوصی کے مشیر ڈاکٹر شاہد احمد آفریدی نے اظہارِ خیال کیا۔
ملاقات میں وزیراعظم کے معاون خصوصی نے فلسطینی مشاورتی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ کمیٹی اسرائیل کے قبضے میں مبتلا فلسطینیوں کے درد کو کم کرنے کے طریقے تلاش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح آزاد فلسطینی ریاست کے پرزور حامی تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ریاست پاکستان ہمیشہ فلسطینی تنازعہ کے حوالے سے پالیسی معاملات پر بانی پاکستان کے خیالات و افکار کو مدنظر رکھتی ہے۔
مشعال ملک نے فلسطین میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس بات پہ حیرت کا اظہار کیا کہ یہ مظالم 21ویں صدی کے جدید دنیا میں ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اسرائیلی قابض افواج کی جانب سے طاقت کے اندھا دھند استعمال نے فلسطینیوں کو تباہ کن نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صرف گزشتہ تین مہینوں میں اسرائیل کے ہاتھوں 25000 سے زائد فلسطینی شہید، 61000 زخمی، لاکھوں افراد جبری طور پر بے گھر ہوئے اور 70000 عمارتیں مسمار ہو گئیں ہیں۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی نسل کشی کو روکنے کے لیے جنوبی افریقہ کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں فلسطین کے کاز کی وکالت میں جنوبی افریقہ کو پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا وعدہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی بحران سے نمٹنے کے لیے عالمی اتحاد بہت ضروری ہے۔ انہوں نے دوسری ممالک پر جنوبی افریقہ کے اقدامات کی تقلید پر زور دیا۔
مشعال ملک نے کہا کہ غزہ کی اسرائیلی ناکہ بندی سے فلسطینیوں کواشیائے ضروریہ جیسے خوراک اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس انسانی بحران سے نمٹنے میں پاکستان کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے غزہ میں متاثرہ لوگوں کو اہم امداد فراہم کرنے کے لیے پہلے ہی متعدد کارگو روانہ کیے جا چکے ہیں۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے فلسطین اور ہندوستانی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کی صورتحال کے درمیان موازنہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں خطوں کے باشندے بنیادی طور پر حق خود ارادیت کے لیے اپنی جائز خواہشات کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات لر افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگوں کو بھارتی قابض افواج کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے حقیقی اور پرامن کشمیری سیاسی قیادت کو نا حق قید کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر میں ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ جاری ہے اور مقبوضہ کشمیر کی سرزمین کشمیریوں کی بے نشان قبروں سے بھری پڑی ہے۔
مشعال ملک نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر اور فلسطین کے لوگوں کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے ایک ایسے پلیٹ فارم بنانے کی اہمیت پر زور دیا جہاں دونوں خطوں کے افراد اپنی آزادی کی جدوجھد کی داستانیں دنیا کو سنا سکے، اپنی الگ ریاستوں کے قیام کےخواہشات کو بیان کر سکے اور ان کو عملی جامہ پہنانے کے طریقوں پر حکمت عملی بنا سکے۔