اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر محمد ہمایوں مہمند کی زیر صدارت پارلیمنٹ لاجز میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت تشکیل دی گئی ذیلی کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کی نرسنگ کونسل کے حوالے سے رپورٹ،کمیٹی اجلا س میں 6 نومبر 2023 کو منعقدہ سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر پروفیسر مہر تاج روغانی کی جانب سے پیش کردہ ”زخمی افراد کے لئے طبی امداد (میڈیکل ایڈ) (ترمیمی بل 2023،سینیٹر پروفیسر مہر تاج روغانی کی جانب سے6 نومبر 2023 کو منعقدہ سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا گیا ”اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری پروٹیکشن آف بریسٹ فیڈنگ اینڈ چائلڈ نیوٹریشن بل2023، ڈسٹرکٹ ہیلتھ (DHO) اسلام آباد کے 88 ملازمین کو کنٹریکٹ کے مطابق سروس میں توسیع اور تنخواہوں کی ادائیگی، PMDC کی جانب سے غیر ملکی طالبعلموں کے لئے میڈیکل کالجز میں فارن یا اوورسیز کا مخصوص کوٹہ اورڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کراچی میں غیر ملکی/بین الاقوامی طلباء سے امریکی ڈالر میں وصول کی جانے والی فیس کے معاملات کے علاوہNRE کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کی جانب سے دی گئی سفارشات پر عملدرآمد کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت تشکیل دی گئی ذیلی کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کی نرسنگ کونسل کے حوالے سے رپورٹ پیش کی گئی۔سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نے سخت محنت سے ان معاملات کا جائزہ لیا ہے۔سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ پوری دنیا میں نرسز کی ڈیمانڈہے، پاکستان میں نرسز کی بھی بہت کمی ہے اور اگرپاکستان میں نرسز کی تعلیم کا معیار گرے گا تو دنیا میں ڈیمانڈ کم ہوجائے گی۔انہوں نے کہا کہ ملک میں غیر معیاری نرسنگ کالجز دھڑا دھڑ رجسرڈ کیے گئے۔جب ڈپٹی رجسٹرار کو ہٹایا گیا تو رجسٹرار نے اس کی دوبارہ تقرری کی مطالبہ کر دیا۔انہوں نے کہا کہ پورے ڈھانچے کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ذیلی کمیٹی نے موثر تجاویز دی ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کی رپورٹ اختیار کر تے ہوئے فیصلہ کیا کہ نو منتخب حکومت آنے کے بعد قائمہ کمیٹی ان امور کے حوالے سے ون ایجنڈا اجلاس طلب کر کے معاملات طے کرے گی۔
قائمہ کمیٹی کے اجلا س میں 6 نومبر 2023 کو منعقدہ سینیٹ کے اجلاس میں سینیٹر پروفیسر مہر تاج روغانی کی جانب سے پیش کردہ ”زخمی افراد کے لئے طبی امداد (میڈیکل ایڈ) ترمیمی بل 2023، کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ گزشتہ اجلاس میں بھی اس بل کا تفصیل سے جائزہ لیا ہے اورسینیٹ اجلاس میں زیر بحث لایاگیا تھا۔ سپیشل سیکرٹری وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز نے کہا کہ وزارت نے بھی اس بل کے حوالے سے کچھ تجاویز مرتب کی ہیں وہ کمیٹی کو فراہم کر دی ہیں۔ ترامیم عوامی مفاد کے تناظر میں ہے۔قائمہ کمیٹی نے ترامیم کے ساتھ بل کو منظور کر لیا۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر پروفیسر مہر تاج روغانی کی جانب سے6 نومبر 2023 کو منعقدہ سینیٹ کے اجلاس میں پیش کیا گیا ”اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری پروٹیکشن آف بریسٹ فیڈنگ اینڈ چائلڈ نیوٹریشن بل2023، کے حوالے سے چیئرمین کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر محمد ہمایوں مہمند نے کہا کہ اس بل کے حوالے سے وزارت صحت کی جانب سے کچھ تجاویز مرتب کی گئی ہیں۔ سینیٹر مہر تاج روغانی اور دیگر اراکین کمیٹی ان تجاویز کا جائزہ لے لیں پھر ان کا کمیٹی اجلا س میں جائزہ لیا جائے گا۔ کسی بھی بل کو جلدی میں پاس نہیں کرنا چاہیے۔
ڈسٹرکٹ ہیلتھ (DHO) اسلام آباد کے 88 ملازمین کو کنٹریکٹ کے مطابق سروس میں توسیع اور تنخواہوں کی ادائیگی کے معاملے کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملازمین کی سروسز میں وسعت کی منظوری دے دی گئی ہے اور تنخواہوں کے حوالے سے بھی معاملات حل کیے جا رہے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ملازمین کو ان کا حق دینا ہم سب کا فرض بنتا ہے اور اگر ملازمین کا حق بنتا ہے تو پیکج کے مطابق ان کو تنخواہ اد ا کی جائے۔
PMDC کی جانب سے غیر ملکی طالبعلموں کے لئے میڈیکل کالجز میں فارن یا اوورسیز کا مخصوص کوٹہ اورڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کراچی میں امریکی ڈالر میں وصول کی جانے والی فیس کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ڈاؤ انٹرنیشنل میڈیکل کالج کراچی2006 میں قائم کیا گیا تھا۔ فیس کا مسئلہ پہلے بھی اٹھایا گیا ہے کہ زیادہ فیس کیوں وصول کی جاتی ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ایم ڈی سی پہلے ختم کی گئی پھر پی ایم سی آ گئی، پی ایم سی میں فیس کے حوالے سے رولز خاموش تھے اس کے بعد پھر پی ایم ڈی سی آ گئی۔2010 سے پہلے پالیسی نہیں تھی پھر پالیسی بننے کے بعد مخصوص کوٹہ بنایا گیا یہ پبلک سیکٹر یونیورسٹی ہے جو اوورسیز کے لئے بنائی گئی تھی۔جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ یہ مسئلہ گزشتہ دو دہائیوں سے چل رہا ہے ان کو بہتر انداز میں حل کرنا چاہیے تھا۔سینیٹر زرقہ سہروردی نے کہا کہ تقریباً ایک سال ہو چکا ہے۔ میڈیکل کالجز میں فارن یا اوورسیز کے کوٹے سے متعلق تفصیلات فراہم نہیں کی جا رہی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک متعلقہ وزیر اور سیکرٹری کمیٹی اجلاس میں شرکت نہیں کرتے کمیٹی کے فیصلوں پر عملدرآمد میں مسائل پیدا ہوتے ہیں۔متعلقہ وزیر کی موجودگی میں مسائل کے حل میں بہتری آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 35 سال سے ڈاکٹر ہوں مجھے معلوم ہے کہ کون پی ایم ڈی سی چلا رہاہے۔ ڈاکٹرز کی رجسٹریشن آن لائن ہونے سے معاملات میں بہتری آئی ہے۔
قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں NRE کے حوالے سے معاملے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو چیئرمین کمیٹی کے سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ پاکستان میں ایم بی بی ایس کے امتحان کے پاس کرنے کے لئے 50 فیصد نمبر حاصل کرنا ضروری ہیں جبکہ فارنز ڈاکٹرز کے لئے یہ میرٹ70 فیصد پاسنگ مارکس رکھا گیا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایک تجویز تیار کی گئی ہے کہ ایم بی بی ایس ڈاکٹرز کے لئے 70 فیصد پاسنگ مارکس مقرر کیے جائیں۔جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے مسائل پیدا ہونگے 70فیصد پاسنگ مارکس رکھنا نا انصافی ہوگی۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ پاسنگ مارکس کے لئے معیار کو یکساں رکھنا چاہیے تاکہ کسی کے ساتھ کوئی ذیادتی نہ ہو۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ اس معاملے کے حوالے سے کمیٹی نے کچھ سفارشات دی ہیں ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے ورنہ یہ معاملہ استحقاق کمیٹی میں لے جایاجائے گا۔ سینیٹر پروفیسر ڈاکٹر مہر تاج روغانی نے کہا کہ بے شمار ممالک میں پاسنگ مارکس 50 فیصد رکھے ہیں ہم 70 فیصد کیوں رکھ رہے ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ اگر پاکستان میں ایم بی بی ایس کے پاسنگ مارکس 70 فیصد رکھ دیئے تو کون پاس کرے گا۔
قائمہ کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرز پروفیسر ڈاکٹر مہر تاج روغانی،ثنا ء جمالی، بہرہ مند خان تنگی، ڈاکٹر زرقہ سہروری تیمور، سینیٹر روبینہ خالد کے علاوہ سپیشل سیکرٹری وزارت صحت، سینئر جوائنٹ سیکرٹری وزارت صحت، رجسٹرار پی ایم ڈی سی اور دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔