اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں، مشعال حسین ملک نے کہا ہے کہ تنازعات کے متبادل حل (اے ڈی آر) کو پاکستان میں کافی پذیرائی حاصل ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی صلاحیت سے استفادہ کرتے ہوئے عدالتوں پر کام کے بوجھ کم کیا جا سکتا ہے۔ وہ وزارت انسانی حقوق کی لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی (LAJA) کے زیر اہتمام منعقدہ ورکشاپ سے خطاب کر رہی تھیں۔ ورکشاپ کا مقصد تنازعات کے متبادل حل(اے ڈی آر) کے طریقوں جیسے ثالثی، اور گفت و شنید میں پریکٹیشنرز کی صلاحیتوں میں اضافہ اور تربیت فراہم کرنا تھا۔
ورکشاپ سے سینئر جج فیڈرل شریعہ کورٹ جسٹس سید محمد انور، ڈی جی نیشنل پولیس بیورو احسان صادق، ڈی جی لاجا ڈاکٹر رحیم اعوان، ڈی جی ایچ آر منسٹری آف ہیومن رائٹس عبدالستار، اور ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پی سی ایچ آر چوہدری شفیق پر مشتمل معزز پینل نے خطاب کیا۔ ورکشاپ میں تنازعات کے متبادل حل کے خواہشمند پریکٹیشنرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
ورکشاپ سے اپنے خطاب میں وزیر اعظم کی معاون خصوصی نے کہا کہ حکومت، قانون سے وابستہ افراد اور مختلف ادارے اے ڈی آر کو فروغ دینے اور اسے قانونی فریم ورک میں ضم کرنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے ڈی آر کے بہت سے فوائد میں تیز کارکردگی، فوری انصاف ،کم لاگت اور رازداری شامل ہیں۔
مشعال ملک نے عدالتی نظام پر کام کے دباؤ کو کم کرنے میں تنازعات کے متبادل حل (اے ڈی آر)کی تبدیلی کی صلاحیت پر زور دیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اے ڈی آر کا بنیادی مقصد روایتی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کے بیک لاگ کو کم کرنا ہے۔ انہوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ پاکستان میں فی جج 750 مقدمات ہیں جس کی وجہ سے روایتی عدالتی ٹرائل کا عمل سست روی کا شکار رہتا ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کے اہم کاموں میں سے ایک غریب اور کمزور گروہوں بالخصوص خواتین اور بچوں کو قانونی مدد فراہم کرنا اور پاکستان میں قانونی مدد اور قوانین کے بارے میں عوامی آگاہی کو بڑھانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے ڈی آرسے انصاف کی فوری فراہمی کی وجہ سے خواتین اور پسماندہ کمیونٹیز کو بااختیار بنانے میں مدد ملے گی۔
مشعال ملک نے پاکستان بھر میں مصالحتی کمیٹیاں قائم کرنے میں لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی کی کوششوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ادارے کی ان کوششوں سے ملک میں اے ڈی آر پر ماسٹر ٹرینرز کا ایک پول تیار ہوگا جو کہ اے ڈی آر کی جدید تکنیکوں پر تربیتی سیشنز اور پریکٹیشنرز کو تنازعات کے حل کے طریقہ کار میں مدد دے گا۔
مشعال ملک نے اس بات پر زور دیا کہ اے ڈی آر پریکٹیشنرز کو تربیت دینا ہماری اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ورکشاپ پاکستان میں تنازعات کے متبادل حل (اے ڈی آر) میں درپیش چیلنجز، مواقع اور نئی پیش رفت کو تلاش کرنے کا ایک اہم ذریعہ ثابت ہوگا۔