گوجرانوالہ(سٹاف رپورٹر)رواداری تحریک پاکستان کے زیراہتمام گوجرانوالہ میں 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کے شفاف پرامن انعقاد اور عوامی شمولیت کو بڑھانے کے مقاصد کے تحت عوامی کنوینشن کا ا ہتمام کیا گیا جس میں سیاسی کارکنوں سماجی و مذ ہبی شخصیات سمیت شہریوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ رواداری تحریک پاکستان نے پاکستان میں جمہوریت کی مضبوطی کے لئے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کو ناگزیر قرار دیا اور اس میں کسی قسم کے تعطل کو ملک و قوم کے لئے نقصان دہ قرار دیا۔ چئیرمین رواداری تحریک پاکستان سیمسن سلامت نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک میں شفاف اور غیرجانبدار انتخابی عمل کے لئے ضروری ھے کہ الیکشن کمیشن سمیت تمام آئینی ادارے اور نگران حکومتیں غیرجانبدار رہیں اور انتخابی عمل ہر قسم کی مداخلت سے پاک آزادانہ ہونا چاھئے۔ ملک میں امن عامہ کی خراب صورتحال اور سیاست میں عدم برداشت کی وجہ سے انتخابی عمل کو پرامن بنانے کے لئے ضروری ہے کہ انتظامی ادارے سیاسی رہنماوں اور سیاسی ورکرز کی جلسوں کے دوران حفاظت کو یقینی بنائیں اور پولنگ کے دن سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کریں۔ عوام بالخصوص سیاسی کارکنوں سے روادرای تحریک کی اپیل ہے کہ وہ سیاسی مخالفت کو دشمنی نہ بنائیں اور سیاسی اختلافات کو جمہوری عمل کا حصہ سمجھ کر برداشت کریں۔ گالی گلوچ اشتعال انگیزی اور ہرقسم کے تشدد سے پرہیز کریں۔ سیاسی جماعتیں اس بات کا احساس کریں کہ حقوق سے محروم طبقات بشمول محنت کش مزدور طبقہ، خواتین، مذھبی اقلیتیں اور خواجہ سراوں کو سیاسی عمل میں بھرپور شامل کئے بغیر جمہوریت بے فائدہ اور نامکمل ھے لہذا کمزور طبقات کو سیاسی عمل کا ہرحال میں موثر حصہ دینا اور شامل کرنا ناگزیر ہے۔ عوامی کنوینشن کی صدارت چئیرمین رواداری تحریک پاکستان سیمسن سلامت نے کی جبکہ مقررین میں رواداری تحریک پاکستان کے مرکزی صدر راشد چٹھہ، صوبائی صدر رانا محمد اسرائیل , ڈاکٹر فیض الرحمن ملٹی پارٹی فورم اور پاکستان کی مین سٹریم سیاسی پارٹیوں کے رہنماں نے خطاب کیا ۔جبکہ رواداری تحریک پنجاب کے ڈویژنل پریذیڈنٹ مرزا اشتیاق احمد نے نظامت کے فرائض سرانجام دئیے۔ جمہوریت کی مضبوطی اور انسانی حقوق کے اصولوں پر مبنی رواداری معاشرہ قائم کرنے کے لئے شہریوں کا متحرک اور باشعور کردار ادا کرنا ناگزیر ھے۔ آئندہ انتخابات میں پاکستان کے شہریوں کو اس بات کا خیال رکھنا پڑے گا اداروں اور سیاستدانوں کی غلط ترجیحات اور طریقہ کار کی وجہ سے گدلے پن کا شکار ہونے والی جمہوریت کو عوام اپنے سیاسی شعور اور شمولیت سے بتدریج صاف کرسکتے ہیں۔ ایک دم سے کچھ نہیں ہو گا ارتقائی عمل سے معاملات بہتر ہوں گے لیکن صحیح سمت کا تعین کرکے آگے بڑھنا بہت ضروری ھے۔