اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں مشعال حسین ملک نے بھارتی سپریم کورٹ کے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کو برقرار رکھنے کے فیصلے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہےکہ بھارتی سپریم کا فیصلہ تمام کشمیریوں کے لیے سزائے موت کے مترادف ہے۔ وہ پارلیمنٹرین کمیشن فار ہیومن رائٹس اور بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد کے تعاون سےانسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کر رہی تھیں۔
ایگزیکٹیو ڈائریکٹرپی سی ایچ آرشفیق چوہدری، ڈی جی لیگل ایڈ اینڈ جسٹس اتھارٹی ڈاکٹر رحیم اعوان، ریکٹر بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی ڈاکٹر ثمینہ ملک، ڈاکٹر نور فاطمہ اور سید محمد انور سیمینار کے شرکاء میں شامل تھے۔
مشعال ملک نے کہا کہ بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں اقوام متحدہ کی کوتاہیوں کو ظاہر کرتی ہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے لیے محض قراردادوں کو پیش کرنے سے آگے بڑھنے اور ان پر عملدرآمد کے لیے فعال ہونے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر تنازعہ سے متعلق قراردادوں پر 75 سال سے عمل درآمد نہیں ہوا۔ مشعال ملک نے اس بات پر زور دیا کہ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کی وجہ سے جموں و کشمیر اور فلسطین میں نسل کشی جاری ہے۔ انہوں نے عالمی اداروں پر زور دیا کہ وہ اپنی خاموشی توڑ کر ان خطوں میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے فعال اقدامات کریں۔
مشعال ملک نے کہا کہ ریاستوں کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے سے بڑے پیمانے پر قتل عام اور نسل کشی کا اندیشہ بڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی امدادی تنظیموں کو غزہ میں داخل ہونے سے روکے جانے سے پیدا ہونے والی ادویات اور خوراک جیسی ضروری اشیاء کی شدید قلت کا بھی ذکر کیا۔ مشعال ملک نے کہا کہ بھارتی دعوؤں کے برعکس، بھارتی سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت ایک سیکولر ملک نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت میں اقلیتوں کو کافی چیلنجز کا سامنا ہےاور ان کے لیے آزادانہ زندگی گزارنا ناممکن ہو گیا ہے۔
مشعال ملک نے کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی دن ان بنیادی اصولوں کی عالمی یاد دہانی کرتا ہے جو انسانی وقار، مساوات اور انصاف کو برقرار رکھتے ہیں۔ انہوں نے اس دن کو انسانی حقوق کے تحفظ اور اس سلسلے میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے کی گئی پیش رفت پر غور کرنے کے لیے اہم قرار دیا۔ انہوں نے نسل، جنس، مذہب یا قومیت سے قطع نظر ہر فرد کے حقوق اور آزادیوں کے تحفظ اور فروغ کے لیے اجتماعی کارروائی پر زور دیا۔
پاکستان میں انسانی حقوق کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے وزارت انسانی حقوق کی طرف سے شروع کیے گئے 100 روزہ پلان پر بات کرتے ہوئے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ منصوبہ محض ایک منصوبہ نہیں بلکہ انسانی حقوق کا ایک جامع میثاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ 100 روزہ منصوبہ میں خواتین کی ترقی کے لئے مائیکروفنانس اسکیموں اور صنفی بنیاد پر تشدد کے خاتمے پر خاص توجہ دیا گیا ہے۔ انہوں نے جیلوں، کام کی جگہوں اور تعلیمی اداروں میں ڈے کیئر سینٹرز کے قیام کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
مزید پڑھیں: آرٹیکل 370 پہ انڈین سپریم کورٹ کا فیصلہ انسانی حقوق کی تاریخ کا سیاہ ترین اقدام ہے،مشعال حسین ملک