اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں مشعال حسین ملک نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ خونخوار اور بدنام زمانہ نریندر مودی حکومت ان کے غیر قانونی طور پر قید شوہر یاسین ملک کو جھوٹے، غیر سنجیدہ اور سیاسی طور پر بنے مقدمات میں پھانسی دینے پر تلی ہوئی ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں نے 1990 میں سری نگر میں چار بھارتی فضائیہ کے اہلکاروں کے قتل کے جعلی کیس میں یاسین ملک کو پھنسانے کی بھارتی حکومت کی مذموم کوششوں کی شدید مذمت کی۔
مشعال ملک نے کہا کہ قابض حکام سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے کشمیری عوام کی سب سے پرزور اور طاقتور آواز کو خاموش کرنے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ قاتل مودی اپنی انسانیت اور اقلیتوں کے دشمنی پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے آنے والے عام انتخابات میں ذلت آمیز شکست سے خوفزدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کے محبوب لیڈر یاسین ملک کے عدالتی قتل کو جواز فراہم کرنے کے لیے عام لوگوں کو ان کے خلاف عینی شاہد کے طور پر پیش کرنے پر مجبور کیا گیا۔
مشعال ملک نے کہا کہ بھارتی کینگرو عدالتیں قابض حکام کے ساتھ مل کر ان کے شوہر کے خلاف ایک بھی مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی ریاستی مشینری اور زور زبردستی کے باوجود بھارت یاسین ملک کے خلاف معمولی سا ثبوت بھی نہیں لا سکے۔
مشعال ملک نے کہا کہ بھارتی کینگرو عدالتوں کو یاسین ملک کی عدالت میں جسمانی پیشی کی قانونی درخواست پر غور کرنا چاہئے بجائے اس کے کہ وہ دہلی کی تہاڑ جیل سے ویڈیو کے ذریعے بیان لیں جہاں وہ 2017 سے غیر قانونی طور پر قید ہیں۔
مشعال ملک نے اقوام متحدہ کے اداروں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی طاقتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ یاسین ملک کی جان بچانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں کیونکہ نسل کشی میں ملوث بھارتی حکومت اسے خاموش کرانے کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتی ہے.