اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں مشعال حسین ملک نے ایودھیا میں شہید کی گئی پانچ صدیوں پرانی بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کا افتتاح کرنے پر آر ایس ایس سے متاثر ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی پر تنقید کی ہے۔ مشعال ملک نے مسلم دنیا سے اپیل کی ہے کہ وہ ہندوستان سے مسلم اور اسلامی تہذیب کے تمام نشانات مٹانے کے اقدامات پر ہندوستان کے خلاف سفارتی بائیکاٹ کا اعلان کریں۔
معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں نے اپنے سخت ردعمل میں کہا کہ بدنام زمانہ مودی رام مندر کے افتتاح کو سیاسی چال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں کیونکہ ان کی اقلیت مخالف پالیسیوں اور ریاستی کارروائیوں کی وجہ سے ان کی مقبولیت کے گراف میں بڑھی گراوٹ دیکھنے میں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایودھیا میں ہندو اور مسلمان صدیوں سے امن کے ساتھ رہتے آے ہیں لیکن جب سے بدنام زمانہ مودی نے ہندوستان میں اقتدار پر قبضہ کیا ہے، مسلم کمیونٹی کو ہر طرح کی مشکلات کا سامنا ہے۔
6 دسمبر 1992 کو ایک ہندو ہجوم نے ایودھیا میں 16ویں صدی کی بابری مسجد کو اس جھوٹے دعوے پر شہید کر دیا تھا کہ مسلمانوں نے اسے ایک قدیم مندر کی جگہ پر بنایا تھا۔ اس دن کو ہندوتوا کے حامیوں کی طرف سے فتح کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے، جبکہ مسلمانوں کے لیے یہ دہشت گردی کا دن ہے۔
مشعال ملک نے کہا کہ ہندوستان اور اسرائیل اس وقت دنیا کے دو سب سے بڑے دہشت گرد ملک ہیں جو اسلام کے خلاف بدترین دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں سینکڑوں مساجد کو نقصان پہنچایا جبکہ آر ایس ایس سے متاثر بی جے پی حکومت 2014 سے ہندوستان سے مسلم اور اسلامی تہذیب کے تمام نشانات کو مٹانے میں مصروف ہے۔
معاون خصوصی نے کہا کہ مسلم ممالک کو یہ واقعات خاموش تماشائیوں کی طرح نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ اس بدنام زمانہ شخص کے خلاف اجتماعی اور ٹھوس کارروائی کرنی چاہئے جو ہندوستان سے اقلیتوں بالخصوص مسلم کمیونٹی کو ختم کرنے پر تلا ہوا ہے۔
مشعال ملک نے کہا کہ اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے عالمی برادری کو بھی بالادست بھارتی حکومت کی جبر اور نسل کشی کی پالیسیوں اور اقدامات کا نوٹس لینا چاہیے۔