اسلام آباد: وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے انسانی حقوق و ترقی نسواں، مشعال حسین ملک نے علاقائی عدم استحکام میں بھارت کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے اسے خطے میں اقتصادی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ قرار دیا ہے۔ وہ اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے زیر اہتمام یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہی تھیں۔ تقریب سے آئی سی سی آئی کے صدر احسن ظفر بختاور، آئی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر فواد وحید، نائب صدر آئی سی سی آئی انجینئر اظہر الاسلام ظفر اور دیگر معززین نے بھی خطاب کیا۔ معاون خصوصی کی فوکل پرسن سبین حسین ملک اور اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین بھی تقریب میں شریک ہوئے۔ وزیراعظم کی معاون خصوصی نے کشمیری عوام کے منصفانہ جدوجہد کے لیے پاکستان کی تاجر برادری کی غیر متزلزل حمایت کو سراہا۔
مشعال ملک نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر میں سات دہائیوں سے زیادہ عرصہ پر محیط انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور بھارت کی معصوم شہریوں پر کئے جانے والے مظالم پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر کے عوام کی آواز کو دبانے کے لیے بھارت کی طرف سے جابرانہ قوانین کے نفاذ پر تنقید کی۔ انہوں نے مظلوم کشمیریوں اور فلسطینیوں کے لیے وسیع پیمانے پر عالمی عوامی حمایت کے باوجود بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر اور فلسطین کی بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی صورتحال پر عالمی رہنماؤں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کیا۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی نے جنوبی افریقہ کے سفیر کے ساتھ اپنی حالیہ ملاقات پر روشنی ڈالی، جس میں انہوں نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینی عوام کی جاری نسل کشی کو عالمی عدالت انصاف کے ذریعے عالمی توجہ دلانے میں ان کے ملک کے اصولی موقف کو سراہا۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ بالکل اسی طرح بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی نسل کشی کی کارروائیوں پر بھی اقدامات اٹھائے۔ انہوں نے پرامن کشمیری سیاسی رہنماؤں کو من گھڑت الزامات کے تحت بلاجواز قید کرنے کے لیے مودی کے آمرانہ ہتھکنڈوں پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت عدالتی احکامات کے باوجود کشمیری قیادت کو عدالتوں میں جسمانی طور پر پیش نہیں کر رہا اور نہ ہی انہیں وکلاء کی نمائندگی فراہم کی جا رہی ہے۔
مشعال ملک نے کہا کہ آر ایس ایس ہندوستان کے اندر ایک متوازی ریاست بن چکا ہے، جو ہندوتوا کی پالیسیوں کا پرچار اور دنیا بھر میں اپنے دہشت گرد نیٹ ورک کو پھیلا رہا ہے۔ انہوں نے امریکہ، کینیڈا، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت مختلف ممالک میں آر ایس ایس کی دہشت گردی کی کارروائیوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے دنیا پر زور دیا کہ وہ آر ایس ایس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے اور اس کی بین البراعظمی دہشت گردی کی سرگرمیوں کو ختم کرنے کے لیے سخت اقتصادی اور مالی پابندیاں عائد کرے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کی قیادت میں ہندو انتہا پسندوں کے ہجوم نے 500 سال پرانی بابری مسجد کو شہید کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بابری مسجد کی جگہ پر رام مندر کی تعمیر مودی کے ہندوستان سے مسلمانوں کے ورثے کو مٹانے کے منصوبے کا حصہ ہے۔ انہوں نے اپنی قیادت میں شروع کیے گئے 100 روزہ پلان کے تحت ضلعی سطح کی کشمیر کمیٹیوں اور پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کی یونیورسٹیوں میں کشمیر سینٹرز کے قیام پر روشنی ڈالی ۔
تقریب کے اختتام پر اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو یاددہانی کرائی گئی کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور جموں و کشمیر کے عوام کی امنگوں کے مطابق حل کریں۔