اسلام آباد (وسیم بٹ)پاکستان اور جمہوریہ کوریا ایروپونکس کے ذریعے آلو کی بیج کی پیداوار، چارے کی پیداوار، مرچوں کو خشک کرنے کے لیے زرعی ٹیکنالوجی کی منتقلی اور مویشیوں میں مصنوعی حمل کی بہتری کے لیے مشترکہ منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔ ان منصوبوں پر کوریا پروگرام آن انٹرنیشنل ایگریکلچر (KOPIA) اور پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل(PARC) مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔اس تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے پی اے آر سی اور کوپیا نے ایروپونک گرین ہاؤسز کی تعمیر، جئی اور رائی کے گھاس کے بیجوں کی پیداوار اور مویشیوں میں کورین ہولسٹین سیکسڈ سیمین کا استعمال کرتے ہوئے مصنوعی حمل کے لیے تکنیکی تعاون کے منصوبوں کیمعاہدوں پر ٹیکنیکل کوآپریشن پراجیکٹس (TCPs) کی تقریب میں دستخط کیے ۔ تقریب کے دوران کورین اور پاکستانی سائنسدانوں کے ساتھ ساتھ پی اے آر سی کی سینئر انتظامیہ بھی موجود تھی۔
ڈاکٹر غلام محمد علی، چیئرمین، پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل (PARC) نے پاکستان میں آلو کے ایروپونک بیج تیار کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ ٹیکنیکل کوآپریشن پراجیکٹس (TCPs) کی دستخطی تقریب کے دوران، ڈاکٹر علی نے وضاحت کی کہ آلو کے روایتی پودے عام طور پر صرف پانچ ٹبر کے بیج دیتے ہیں، جب کہ ایروپونک پلانٹس میں ہر ایک میں 50 سے 60 بیج پیدا کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ پاکستان اس وقت تقریباً 300,000 ہیکٹر رقبے پر آلو کاشت کرتا ہے، اس کے باوجود ملکی بیجوں کے ناقص معیار کی وجہ سے ملک سالانہ 15,000 سے 20,000 ٹن آلو کے بیج درآمد کرتا ہے۔ تاہم، ایروپونک آلو کے بیج کے منصوبے کو نافذ کرنے سے پاکستان ممکنہ طور پر ہر سال 2-3 ارب روپے کی بچت کر سکتا ہے اور آلو کے بیج کی پیداوار میں خود کفالت حاصل کر سکتا ہے۔ ڈاکٹر علی نے اس یقین کا اظہار کیا کہ چارے کے بیج کی پیداوار اور مویشیوں میں مصنوعی حمل کی ٹیکنالوجی کے نفاذ سے ملک میں لائیو سٹاک کے شعبے میں نمایاں ترقی ہوگی۔ مزید برآں، انہوں نے آلو کے شعبے میں مالی اور تکنیکی تعاون پر جمہوریہ کوریا کی حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
ڈائریکٹر،کوپیا سینٹر پاکستان ، ڈاکٹر چو گیونگ رائے نے پہلے سے جاری منصوبوں کے نتائج اور سنٹر کے مستقبل کے کام کا منصوبہ پیش کیا۔ انہوں نے بتایا کہ سالانہ 160,000 ٹن تصدیق شدہ آلو کے بیج کی پیداوار کے لیے 1574 ایم 2 ایروپونکس گرین ہاؤسز اور 21600 ایم 2 اسکرین ہاؤسز “پاکستان-کوریا جوائنٹ پروگرام آن سرٹیفائیڈ سیڈ پوٹیٹو پروڈکشن سسٹم” کے تحت تعمیر کیے جائیں گے۔ انہوں نے جئی اور رائی گھاس کے بیج کی پیداوار اور مویشیوں کے منصوبوں میں کوریائی ہولسٹین سیکسڈ سیمین کا استعمال کرتے ہوئے موثر مصنوعی حمل کے ذریعے نسل کی بہتری کے بارے میں بھی بتایا جس کی مالی اعانت رورل ڈویلپمنٹ (RDA) کوریا تین سال تک فراہم کرے گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پائپ لائن میں اور بھی کئی منصوبے ہیں جن پر جلد کام شروع کر دیا جائے گا۔ مزید برآں، انہوں نے پاکستانی پیشہ ور افراد کو ان کی مہارتوں اور علم میں اضافہ کرنے کے لیے زراعت میں تربیت کے مواقع فراہم کرکے دونوں ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور کویت کے درمیان اربوں ڈالر کے معاہدے