اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وفاقی وزیربرائے غذائی تحفظ وتحقیق ڈاکٹرکوثرعبداللہ ملک نے کہاہے کہ سویا بین عالمی تجارت اور معیشت کا حصہ ہے، کسان کو وہ فصل اگاتاہے جو اس کیلئے زیادہ منافع بخش ہو، کاشتکاروں کوسویابین کا مالی فائدہ پہنچانا چاہیے، سویا بین سب سے کم دورانیئے کافصل ہے جو کسانوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یہاں اسلام آباد میں وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق، پاکستان ایگریکلچرل ریسرچ کونسل اور اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے زیر اہتمام پاکستان میں سویابین کی پیداوار کے حوالے سے منعقدہ قومی ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایف اے او کی کنٹری نمائندہ مس فلورنس رول، وفاقی سیکرٹری برائے نیشنل فوڈ سیکورٹی اینڈ ریسرچ کیپٹن (ر) محمد محمود، وائس چانسلر یونیورسٹی آف فیصل آباد ڈاکٹر اقرار احمد خان اور چیئرمین پی اے آر سی بھی موجود تھے۔ ورکشاپ کے دوران شرکاء کوآگاہ کرتے ہوئے کہاگیاکہ سویا بین میں 40-42 فیصد پروٹین،20-22 فیصدتیل اور20-30 فیصد کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں، عالمی سویا بین کی پیداوار 370 ملین ٹن ہے، سویا بین کی پیداوار میں سرفہرست ممالک برازیل 153 ملین ٹن، امریکی 116 ملین ٹن، ارجنٹائن 46 ملین ٹن ہے، چین 20 ملین ٹن اور بھارت 12 ملین ٹن۔ چین سویا بین کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے اور سالانہ 96 ملین ٹن سویا بین درآمد کرتا ہے۔ ڈاکٹر کوثر عبداللہ ملک نے کہا کہ سویابین پھلی دار فصل ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ سمبیوٹک بیکٹیریا کی مدد سے زمین میں نائٹروجن کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، یہ نائٹروجن ٹھیک کرنے والی خاصیت مٹی کی زرخیزی کو بڑھاتی ہے اور فصل کی گردش کے نظام کے لیے فائدہ مند ہے۔انہوں نے کہاکہ سویابین ایک اہم عالمی اجناس ہے اور بین الاقوامی تجارت میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے، سویابین پروٹین کا بہترین ذریعہ ہے اور اسے مکمل پروٹین سمجھا جاتا ہے، سویابین اور سویا پر مبنی مصنوعات غذائی تنوع میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، سویابین سبزیوں کے تیل کا بڑا ذریعہ ہے۔ دنیا بھر میں سویا بین کا تیل عام طور پر کھانا پکانے اور کھانے کی مختلف مصنوعات میں ایک جزو کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سویا بین مویشیوں کی خوراک کا ایک اہم جزو ہے۔ یہ جانوروں کے لیے اعلیٰ معیار کے پروٹین کا ذریعہ فراہم کرتا ہے، جو گوشت، ڈیری اور دیگر جانوروں کی مصنوعات کی پیداوار میں حصہ ڈالتا ہے۔ وفاقی سیکرٹری برائے قومی غذائی تحفظ وتحقیق کیپٹن (ر) محمد محمود نے کہا کہ پی اے آر سی اور یونیورسٹی آف فیصل آباد کو پاکستان میں سویابین کی پیداوار کے حوالے سے منصوبہ تیار کرنا چاہیے، سویابین کی پیداوار کے حوالے سے صوبے تک بھی رسائی حاصل کی جائے اور وزارت قومی غذائی تحفظ وتحقیق سویا بین کی پیداوار میں صوبوں کیساتھ بھرپور تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی مشینری کی خریداری لازمی ہے کیونکہ مستقبل میں مزدوروں کی کمی ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: سینیٹر ذیشان خانزادہ کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس