اسلام آباد چیمبر آف کامرس کے وفد کا نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد کااہم دورہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر ) اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے ایک وفد کی قیادت میں نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اسلام آباد ( نسٹ یونیورسٹی) کا دورہ کیا اور یونیورسٹی کے ریکٹر لیفٹیننٹ جنرل جاوید محمود بخاری کے ساتھ ملاقات میں اکیڈمیا انڈسٹری روابط کو مضبوط کرنے کے امور پر بات چیت کی تا کہ صنعتی شعبے کے مسائل کو بہتر انداز میں حل کیا جائے اور صنعتی سرگرمیوں و برآمدات کو فروغ دے کر معیشت کو بحال کیا جائے۔ چیمبر کے سینئر نائب صدر فاد وحید، نائب صدر انجینئر اظہرالاسلام ظفر، سابق صدر اور یو بی جی کے سیکرٹری جنرل ظفر بختاوری، چیمبر کی ہائر ایجوکیشن کمیٹی کے کنوینر عدنان مختار اور دیگر وفد میں شامل تھے۔
اس وقع پر خطاب کرتے ہوئے نسٹ یونیورسٹی کے ریکٹر لیفٹیننٹ جنرل جاوید محمود بخاری نے آئی سی سی آئی کے وفد کو طلبا کو جدید تعلیم فراہم کرنے کیلئے اپنی یونیورسٹی کی کاوشوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ نسٹ یونیورسٹی کا شمار اس وقت دنیاکی ممتاز یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے اور ہماری کوشش ہے کہ تعلیم و تحقیق کے لحاظ سے نسٹ کو دنیا کی ٹاپ پوزیشن کی یونیورسٹیوں میں شامل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں کے پاس جدید تحقیق ہے جبکہ انڈسٹری کو عملی چیلنجز اور مسائل کا سامنا ہے، اس لیے نسٹ اور آئی سی سی آئی کے درمیان قریبی تعاون سے صنعتوں کے مسائل حل کرنے اور برآمدات کے لیے جدید مصنوعات تیار کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ نسٹ یونیورسٹی چیمبر کے ساتھ مل کر طلبا کیلئے منٹورشپ پروگرام شروع کرنا چاہتی ہے تا کہ طلبا کو عملی مہارت اور تجربہ فراہم کیا جا سکے جس سے ان کا مستقبل بہتر ہو گا۔
اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ اکیڈمیا انڈسٹری روابط مضبوط کر کے صنعتی شعبے مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے اور صنعت کی مسابقت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے جس سے صنعتکاری اور برآمدات میں اضافہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیاں بہت سا تحقیقی کام کر رہی ہیں لیکن انڈسٹری کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا۔ لہٰذا انہوں نے اکیڈمیا اورانڈسٹری کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا تا کہ یونیورسٹیوں کا تحقیقی کام صنعتی شعبے کی ضروریات کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہو۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا کے آئی ٹی گریجویٹس گوگل، مائیکروسافٹ اور آئی بی ایم سمیت دنیا کی بڑی کمپنیوں میں اعلیٰ عہدوں پر پہنچ چکے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستانی یونیورسٹیاں بھی اس معیار کے آئی ٹی اور دیگر شعبوں کے گریجویٹس تیار کریں جو دنیا کی مشہور کمپنیوں میں اعلیٰ عہدوں تک پہنچ سکیں جس سے پاکستان کا نام روشن ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی شعبے پر بہتر توجہ دے کر اپنی آئی ٹی برآمدات کو موجود تقریبا 3ارب ڈالر سے بڑھا کر چند سالوں میں کم از کم 50 ارب ڈالر سالانہ تک لے جا سکتا ہے اور اس سلسلے میں یونیورسٹیوں کا کردار بہت اہم ہے۔
آئی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر فاد وحید نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو بہتر کرنے کیلئے انٹرپرینیورشپ کا فروغ ضروری ہے لہذا اکیڈمیا اور انڈسٹری کے درمیان مضبوط روابط قائم کر کے ملک میں نئے انٹرپرینیورز پیدا کرنے کی طرف مثبت پیش رفت کی جا سکتی ہے۔
چیمبر کے نائب صدر انجینئر اظہر الاسلام ظفر نے کہا کہ چیمبر اور نسٹ یونیورسٹی قریبی تعاون کے ذریعے صنعتوں کی ضروریات کے مطابق تعلیمی نصاب اور تربیتی پروگرام تیار کرنے پر توجہ دیں جس سے طلبا اور صنعتی شعبے کیلئے فائدہ مند نتائج برآمد ہوں گے۔
چیمبر کے سابق صدر اور یو بی جی پاکستان کے سیکرٹری جنرل ظفر بختاوری نے کہا کہ ہمارے طلبائ سرکاری ملازمت حاصل کرنے یا ملک سے باہر جانے کو ترجیح دیتے ہیں ۔ تاہم، یونیورسٹیوں کو چاہیے کہ طلبا کو انٹرپرنیورشپ کی طرف راغب کریں جس سے ان کا مستقبل خوشحال ہو گا اور معیشت بہتر ترقی کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مغرب میں طلبا بل گیٹس، مارک زکربرگ اور ایلون مسک جیسے بزنس رول ماڈلز کو اپنا آئیڈیل بناتے ہیں اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی یونیورسٹیاں بھی بزنس لیڈرز کو مدعو کر کے طلبا سے خطاب کا موقع دیں جس سے طلبا بزنس رول ماڈلز کو اپنا آئیڈیل بنائیں گے اور کاروبار کے میدان میں اپنا مستقبل بنانے کی کوشش کریں گے جس سے روزگار پیدا ہو گا اور ہماری معیشت مضبوط ہو گی۔