اسلام آباد: اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور اس کے ذیلی اداروں میں کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں مستقل بھرتیاں کرنے کے بجائے کنٹریکٹ اور تھرڈ پارٹی کنٹریکٹر کے ذریعے کی جانے والی بھرتیاں ملک کے دستور اور لیبر قوانین کی خلاف ورزی ہے، لیاقت علی ساہی۔چوہدری شفقت اللہ وڑائچ صدر ڈیموکریٹک ورکرز فیڈریشن اسٹیٹ بینک آف پاکستان۔
سینئر مزدور رہنما لیاقت علی ساہی سیکریٹری جنرل ڈیموکریٹک ورکرز یونین سی بی اے اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایس بی پی – بینکنگ سروسز کارپوریشن نے سی او ڈی 2023-25 پر انتظامیہ اور سی بی اے یونین کے درمیان ہونے والے دوروزہ سیشن پر یونین آفس میں ورکرز سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ سی بی اے یونین نے سی او ڈی میں جن مسائل کو شامل کیا ہے بالخصوص تنخواہوں میں اضافہ مہنگائی کے تناسب سے کیا جائے چونکہ ماضی میں جتنے بھی سی او ڈی ہوئے ہوئے ان میں تنخواہوں کا اضافہ مہنگائی کے تناسب سے کرتے رہے ہیں ، سی او ڈی 2017 اور 2019 میں ایگریمنٹس میں اتفاق ہوچکا ہے کہ کلریکل اور نان کلریکل کیڈرز میں مستقل بھرتیاں کی جائیں گی بد قسمتی سے انتظامیہ نے ان ایگریمنٹس پر عمل درآمد نہ کرکے نہ صرف قوانین کی خلاف ورزی ہے بلکہ سی بی اے یونین کے ساتھ انتظامیہ اور سی بی اے یونین کے اعتماد بہت بڑا نقصان کیاہے اس پر ابھی بھی عمل درآمد کرنے پر تیار نہیں ہے ، کنٹریکٹ ورکرز جنہیں ہم نے ووٹ کا حق دلاکر ورک مین کی تعریف میں شامل کرایا جس کی بنیاد پر تمام کنٹریکٹ ورکرز کو مستقل کرنا لازم ہے لیکن اس پر بھی انتظامیہ کا رویہ ورکرز کے خلاف نظر آرہا ہے علاوہ ازیں دیگر مسائل میں جو مراعات مستقل ورک مین کو فراہم کی جارہی ہیں اس پر کنٹریکٹ ورکرز کا بھی حق ہے ۔
انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے ان اہم نکات پر مشاورت کیلئے وقت مانگا ہے جبکہ سی بی اے ان مسئلوں پر واضح مؤقف رکھتی ہے کہ سی بی اے کی طرف سے تمام مسئلوں آئینی طور پر پیش کیا گیاہے تاہم انتظامیہ مذاکرات کو مزید جاری نہیں رکھنا چاہتی تھی جب تک مزید مشاورت نہ کرلی جائے اس لئے مذاکرات کے سیشن کو ختم کیا گیا ہے ۔ اس سلسلے میں یقینا سی بی اے کے نمائندے تمام دفاتر میں ورکرز کو ایک بار پھر اعتماد میں بھی لیں گے اور ان کے سامنے مذاکرات کے دوران ہونے والی صورتحال کو بھی پیش کریں گے اور جو ورکرز کی رائے ہوگی اس پر قیادت کو آگاہ کرے گی ۔
انہوں نے کہا کہ سی بی ایز یونینز نے ورکرز کو مسائل کو حل کروانے کیلئے جدوجہد کو جاری رکھے گی چونکہ اگر اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور اس کے ذیلی اداروں میں ملک کے دستور اور لیبر قوانین کے تحت مستقل بھرتیاں نہیں کیں جائیں گی تو ریاست کت دیگر ادارے کسطرح مزدوروں کو انصاف فراہم کرسکتے ہیں ، اُنہوں نے کہا دوران انتظامیہ کی طرف سے اسٹریٹجک پلان کی آگاہی سی بی اے کے نمائندوں کو دی گئی تھی جس کے تحت مستقبل میں آٹومیشن کرکے افرادی قوت کو ختم کرنے کا پروگرام ہے جسے سی بی اے کی قیادت نے مسترد کردیا ہے چونکہ اس پر سی بی اے یونین کے ساتھ قانون کے مطابق کوئی مشاورت نہیں کی گئی جس کی وجہ سے اس ایس پی کو تسلیم نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ورکرز اپنے جائز اور بنیادی حقوق کیلئے کھڑے ہوئے جائیں سی بی اے یونین ان کی مؤثر ترجمانی کرے گی ۔