گوجرانوالہ(حافظ عبدالجبار)گوجرانوالہ کے مختلف سرکردہ ہم مسلک راہنمائوں کے مشترکہ اجلاس میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ دینی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا سلسلہ روکا جائے، ملک اورشہر میں امن و امان سے متعلقہ فیصلے دینی قیادتوں کو اعتماد میں لے کر کئے جائیں اور اس حوالہ سے دینی جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا جائے، یہ مطالبات آج مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ میں مولانا زاہد الراشدی کی خصوصی دعوت پر ہونے والے ایک بھرپور اجلاس میں کیا گیا، جس میں مولانا حافظ گلزار احمد آزاد، چوہدری بابر رضوان باجوہ، مولانا جواد محمود قاسمی، مفتی محمد اسلم طارق، قاضی ضیا المحسن، ابوبکر خان، حافظ عبدالجبار، مفتی محمد نعمان، قاضی مراداللہ،مفتی زاہداللہ، محمد بن جمیل، صاحبزادہ مولانا حافظ نصرالدین خان عمر، مفتی انعام الرحمن، مولانا اکرام اللہ خان، مفتی شاکر، مولانا احسان اللہ قاسمی، مولانا محمد معظم، مولانا محمد ریاض، مولانا عارف شامی، عبدالقادر عثمان ودیگرنے شرکت کی،اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعہ کہا گیا ہے کہ ملک اور شہر میں امن وا مانکا تحفظ بالخصوص محرم الحرام میں امن عامہ کو بحال رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور ہم اس سلسلہ میں حسب سابق ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں سے بھرپور تعاون کریں گے مگر اس کے لئے دینی جماعتوں کے تحفظات کو دور کرنا اور انہیں اعتماد میں لینا بھی ضروری ہے،اجلاس میں کہا گیا ہے کہ فرقہ قرانہ ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لئے ملی یکجہتی کونسل کے کئی سال قبل طے کردہ مشترکہ ضابطہ اخلاق کو بنیاد بنا کر اس اس کے مطابق قانون سازی اور حالات کو کنٹرول کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے،اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ مذہبی اجتماعات میں حضرات صحابہ کراماور اہل بیت عظام میں سے کسی بھی شخصیت کا اھانت وگستاخی کا سختی سے نوٹس لیا جائے،جو ہم سے کی ایمانی ذمہ داری بھی ہے،اجلاس میں طے پایا ہے کہ محرم الحرام میں مسلک دیوبند کی جانب سے مرکزی جامع مسجد شیرانوالہ باغ ضلعی کنٹرول روم اور ضلعی نگران امن کمیٹی تشکیل(چوہدری بابررضوان باجوہ،مولانا جواد محمود قاسمی،مولانا حافظ گلزاراحمد آزاد،مفتی محمد اسلم طارق،قاضی ضیاء المحسن،مولانا حافظ امجد محمود معاویہ ،حافظ عبدالجبار) دے دی گئی ہے، جو ضلعی انتظامیہ اور اداروں سے مسلسل رابطہ میں رہی گی،اس موقع پر مذہبی راہنمائوں اور کارکنوں کو ہدایات جاری کردی گئیں ہے کہ کسی بھی قابل اعتراض صورتحال میں قانون کا ہاتھ میں لینے کی بجائے مسلک دیوبند کی قائم کی جانے والی نگران امن کمیٹی سے فی الفور رابطہ کیا جائے، اجلاس میںحکومت سے مطالہ کیا گیا ہے کہاسلام آباد میں نئے اوقاف ایکٹ پر دینی جماعتوں کے تحفظات کو دور کئے بغیت ازسرنو شروع کی جانے والی کارروائیوں کو روکا جائے اور متنازع اوقاف ایکٹ کو شرعی احکام اور شہری حقوق کے مطابق متفقہ حیثیت دی جائے ،اجلاس میں قادیانیو ں کی مسئلہ پر بین الاقوامی اداروں میں پاکستانی قوم کے مئوقف اور پوزیشن کی وضاحت کو یقینی بنایا جائے اوروزارت مذہبی امور میں اس کے لئے مستقل ونگ قائم کیا جائے،جو عالمی اداروں میں قادیانیت،ناموس رسالتۖ،شرعی احکام کے نفاذ کے حوالہ سے پاکستان پر کئے جانے والے اعتراضاتکے دفاع اور پاکستانی قوم کے مئوقف کی وکالت کا اہتمام کرے کیونکہ ان مسائل میں پاکستان کے کے دستور اور قوم کے مئوقف کی وضاحت و وکالت کے بغیر عالمی ادارے یکطرفہ فیصلے پاکستان پر مسلط کرتے جارہے ہیںجو ہمارے لئے قابل قبول نہیں ہیں۔
اجلاس میں کہا گیا ہے کہ ان مسائل پر گوجرانوالہ کی دینی جماعتوں کا یہ مئوقف متعلقہ ادراروں تک پہنچایا جائے گا اور اس کے مطابق آئندہ لائحہ عمل طے کرنے کے لئے 24جولائی بروزبدھ کو تمام ہم مسلک دینی جماعتوں کے راہنمائوں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوگا،جس میں متفقہ طور پر لائحہ عمل طے کرکے اس کا اعلان کیا جائے گا،اجلاس میںمتنازع اوقاف ایکٹ کے بارے میں اسلام آباد کے علماء کرام کے اجتماعی مئوقف اور جدوجہد کی بھرپور حمایت کااعلان کیا گیا اور انہیں مکمل تعاون کا یقین دلایا گیا۔