اسلام آباد (آئی ایم ایم)قائم مقام امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا حکومتی فیصلہ مضحکہ خیز اور بھونڈا ہے، حکومت ڈرٹی پولیٹکس کھیل رہی ہے، جس کا انجام حکومت کے حق میں نہیں ہو گا، عاشورہ سے پہلے عملاً یزیدی فیصلہ کیا گیا، سیاسی جماعتوں پر پابندی پارلیمانی نظام اور جمہوریت کی نفی ہے۔ ماضی میں جماعت اسلامی پر بھی پابندی لگائی گئی، ہم نے عدالتوں کے ذریعے ان اقدامات کا مقابلہ کیا اور کامیابی حاصل کی، پی ٹی آئی کو بین کرنے کے فیصلہ کی مذمت کرتے ہیں، فارم 47پر بننے والی غیر نمائندہ اور متنازع حکومت کو حق حاصل نہیں کہ وہ ملک و قوم کی تقدیر کے فیصلے کرے۔ جماعت اسلامی 26جولائی کو مہنگی بجلی اور ظالمانہ ٹیکسز کے خلاف اسلام آباد میں دھرنا دے گی۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری جنرل امیرالعظیم اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں پر فیصلہ کے ریویو میں جانا حکومت کا آئینی و قانونی حق ہے، البتہ منتخب ممبران کو اپنی پسند کی پارٹی جوائن کرنے سے روکنا اور پریشر ڈالنا ایک غیر جمہوری، غیر آئینی حربہ ہے۔ حکومت اقتدار کی خاطر اسٹیبلشمنٹ کے کھلونا کے طور پر کام کر رہی ہے، قومی سیاسی قیادت ملک کومسائل سے نکالنے کے لیے بات چیت کا آغاز کرے۔ فارم 45کی بنیاد پر عوامی مینڈیٹ تلاش کیا جائے۔ سیاسی معاملات کو عدالتوں میں گھسیٹنے سے ادارے متنازعہ ہوتے ہیں اور عوام کا سیاست دانوں پر اعتبار بھی ختم ہوتا ہے۔ سیاست دانوں کی ناکامی سے طالع آزماؤں کو مداخلت کا موقع ملتا ہے۔
قائم امیر جماعت نے کہا کہ آرٹیکل 6کے تحت بعض سیاسی شخصیات کے ٹرائل کا اعلان، حکومتی اختیار کا ناجائز استعمال ہے جو اسے ہرگز زیب نہیں دیتا۔ وزیراطلاعات نے آرٹیکل 6لگانے کے لیے جو چارج شیٹ پڑھی ہے وہ مقدمات پہلے ہی عدالتوں میں ہیں، عدالتوں کو ہی ان سے متعلق فیصلے کرنے کا اختیار ہے۔ انھوں نے انٹیلی جنس اداروں کو ٹیلی فون ٹیپ کرنے کی حکومت اجازت کی بھی مذمت کی اور اسے ماورائے آئین عمل اور عوام کی پرائیویسی میں مداخلت قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی عوام کے حقوق، ملک میں آئین و قانون کی بالادستی کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔
لیاقت بلوچ نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ غیر جمہوری، غیر آئینی اقدامات کی مخالفت کی ہے، بھٹو دور میں نیپ (NAP) پر پابندی لگائی گئی، تو جماعت نے مخالفت کی، ٹی ایل پی پرپابندی کی مخالفت کی۔ ضیاء الحق دور میں سیاسی جماعتوں کو کالعدم قرار دیا گیا تاہم انھیں خود اپنا فیصلہ واپس لینا پڑا اور وہ خطرناک انجام سے دوچار ہوئے۔ انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا دوٹوک فیصلہ ہے کہ 26جولائی کو اسلام آباد میں دھرنا ہو گا۔ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں، حکمران اشرافیہ اپنی عیاشیاں اور مراعات کم کرنے کو تیار نہیں، حکومت کے انتظامی اخراجات میں اضافہ ہوا ہے، بجلی کا بحران ہے، تنخواہ دار طبقہ پر ٹیکسوں کی بھرمار کر دی گئی، جماعت اسلامی کادھرنا عوام کے ریلیف کے لیے ہے۔