اسلام آباد (نیوزڈیسک) لیگل فورم فار کشمیر نے’’ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال جنوری تا دسمبر 2023‘‘ کے عنوان سے اپنی سالانہ رپورٹ جاری کر دی جس کے مطابق جنوری تا دسمبر 2023 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے جنگ زدہ علاقے میں ریاستی جبر اور انسداد بغاوت کی کارروائیوں کا نیا رجحان دیکھا گیا۔
زمینی سطح پر انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں نے خوفناک انسانی المیوں کو جنم دیا۔
بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی کے نتیجے میں مقامی آبادی کے خلاف مسلح کارروائیوں کے نتیجے میں جنوری سے دسمبر 2023 تک 82 حریت پسند شہید ہوئے جب کہ اس دوران 100بھارتی فوجی بھی مارے گئے۔
جاری اعلامیہ کے مطابق ایل ایف کے کی سالانہ رپورٹ کا مقصد بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کو اجاگر کرنا ہے۔
رپورٹ میں انسانی حقوق کے مختلف مسائل کا گہرائی سے تجزیہ پیش کیا گیا جن میں عسکریت پسندی میں اضافہ، بھارتی قابض افواج اور حکام کی جانب سے زمینوں پر قبضہ، شہریوں کے خلاف طاقت کا بے تحاشہ استعمال، ماورائے عدالت قتل، تشدد ، جبری گرفتاریاں، عوامی اجتماعات پر پابندی، پریس اور آزادی اظہار پر قدغنیں اور نو آبادیاتی منصوبے کے تحت آبادی کے تناسب میں تبدیلیاں شامل ہیں۔
سالانہ رپورٹ کے مطابق جنوری تا دسمبر 2023میں مقبوضہ جموں وکشمیرکے جنگ زدہ علاقے میں ریاستی جبر اور انسداد بغاوت کی کارروائیوں کا ایک نیا رجحان دیکھا گیا۔
زمینی سطح پر انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں نے خوفناک انسانی المیوں کو جنم دیا۔
مقامی میڈیا نے مجموعی طوپر محاصرے اورتلاشی کی 260 کارروائیاں رپورٹ کی ہیں جو مجموعی تلاشی کارروائیوں کا محض ایک حصہ ہیں۔
سال میں ایل ایف کے نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں تشدد کے متعدد واقعات میں 248ہلاکتیں ریکارڈ کی ہیں۔ بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی کے نتیجے میں مقامی آبادی کے خلاف مسلح کارروائیوں کے نتیجے میں جنوری سے دسمبر 2023 تک 82 مقامی آزادی پسند اور 100 بھارتی فوجی مارے گئے۔
محاصرے اورتلاشی کی ان کارروائیوںکے دوران 138شہری املاک کی توڑ پھوڑ کی گئی اور ان کو تباہ کیا گیا۔
علاوہ ازیں انٹرنیٹ بند ہونے کے 171 واقعات رپورٹ ہوئے۔ بھارت کی بدنام زمانہ تحقیقاتی ایجنسیوں این آئی اے اور ایس آئی اے نے سال 2023 میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں 200 جائیدادیں ضبط کیں۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ اس کو واٹس ایپ، ایکس، اسنیپ چیٹ، انسٹاگرام، ٹیلی گرام اور ٹک ٹا ک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمزکا براہ راست تعاون حاصل رہا ہے۔
ایل ایف کے کی رپورٹ میں پونچھ اور راجوری کے جڑواں اضلاع میں تشدد اور حراستی اموات کا بھی ذکر کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں نے 22 دسمبر2023 کو تین بے گناہ شہریوں22 سالہ محمد شوکت، 45 سالہ محفوظ حسین اور 32 سالہ شبیر احمد کو ضلع پونچھ کے پہاڑی علاقے ٹوپا پیر سے گرفتار کیا اور انہیں قتل کرنے سے پہلے برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا اور زخموں پر مرچیں چھڑکیں۔
قابض حکام نے مقبوضہ وادی کشمیر میں 178005.213 ایکڑ اور جموں خطے میں 25159.56ایکڑ زمین پر قبضہ کر لیا۔