اسلام آباد (محمدحسین) قائد اعظم محمد علی جناح مملکت خداداد پاکستان اور ہندوستان کے درمیان ، امریکہ اور کینیڈا کی طرز پر مثالی دوستانہ تعلقات چاہتے تھے۔ ان خیالات کا اظہار مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب برائے قانون اور پارلیمانی امور ، کنور محمد دلشاد نےقائد اعظم کی ایک سو سینتالیسویں سالگرہ کے موقع پر نظریہ پاکستان کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں کیا۔جسکا موضوع “قائد کا نوجوان” تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائد اعظم چاہتے تھے کہ دونوں ملک اچھے ہمسایوں کی طرح رہیں اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے آپ اپنے وسائل خرچ کریں ۔ اسی طرح آنے والے وقت میں کشمیر کا تنازعہ بھی کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل ہونے کے امکانات تھے۔ انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نوجوان نسل سے بہت پرامید تھے۔ وہ چاہتے تھے کہ نوجوان پہلے اپنی تعلیم مکمل کریں اور پھر ملکی سیاست میں حصہ لیں۔ نظریہ پاکستان کونسل کے چیئرمین میاں محمد جاوید نے اپنے صدارتی خطبہ میں کہا کہ قائد اعظم کسی امیر کبیر خاندان کے چشم و چراغ نہ تھے مگر ان کے خیالات اور معیارات بہت بلند تھے۔ انکا شمار عالمی سطح کی بڑی شخصیات میں کیا جاتا تھا۔ انہوں نے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کے آخری انٹرویو جس میں اس نے کہا کہ تقسیم پاک و ہند کے دوران ہمیں جتنا ٹف ٹائم محمد علی جناح نے دیا اور کسی نے نہ دیا۔ ہم نے ہر ایک کردار کو ب باآسانی رام کرلیا مگر مسٹر جناح کا ایک ہی مطالبہ تھا کہ “ہمیں الگ مملکت پاکستان چاہئیے”۔ انہوں نے مزید کہا کہ قائد اعظم نوجوانوں سے بہت شفقت کرتے تھے اور طالبعلموں سے گفتگو کے دوران مشورے بھی کرتے تھے۔ آج نوجوانوں کو چاہئیے کہ وہ قائد کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے پاکستان کو ترقی و استحکام سے ہمکنار کریں۔ تقریب کے مہمان اعزاز اور معروف صحافی تزئین اختر نے کہا کہ آج ہم جن مسائل میں الجھے ہوئے ہیں یہ ہمارے اپنے ہی پیدا کردہ ہیں۔ جناح صاحب اپنا کام کرگئے ہیں اب ہمیں چاہئیے کہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی و فلاحی ریاست بنائیں۔ برطانیہ میں پاکستان کے سابق سفیر اور مہمان اعزاز صلاح الدین چوہدری نے اپنی انگریزی سونٹ کے ذریعے قائد اعظم کو خراج عقیدت پیش کیا۔ این پی سی کی مجلس عاملہ کے سینئر رکن ڈاکٹر افضل بابر نے کہا کہ 25 دسمبر بابائے قوم اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا یوم ولادت ہونے کے ناطے بڑا اہم ہے۔ قائد اعظم طالبعلموں سے اپنے خطابات میں انہیں ہمیشہ اپنی تعلیم پر توجہ مرکوز رکھنے کی تلقین کیا کرتے تھے۔ تقریب سے طاہر اشرف مغل اور پروفیسر عرفان جمیل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قومی تاریخ میں قائد اعظم اور علامہ محمد اقبال جیسی جلیل القدر ہستیاں پیدا نہیں ہوئیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انکے کردار کی عظمت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ جب ہم اپنے کردار کو یاد کرتے ہیں تو دکھ اور اداسی بڑھ جاتی ہے کہ ہم نے اپنے محسنوں کے ساتھ کبھی انصاف نہیں کیا۔