اسلام آباد(سٹاف رپورٹر)رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان(ریپ) کے چیئرمین چیلا رام کیلوانی نے کہا ہے کہ پاکستانی چاول دنیا بھر میں پسندیدگی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے، رائس ایکسپورٹ پاکستان کی تیسری بڑی اکانومی ہے،جسے انڈسٹری کا درجہ دینا چاہیئے، ایوان صدر میں مختلف ممالک کے سفیروں کو چودہ قسم کی بریانی بنا کر کھلائی،پاکستانی میں نہری نظام ٹھیک ہو تا تو پچھلے برس 300 بلین ڈالر کا ٹارگٹ حاصل کرلیتے،امید ہے رواں برس تین ارب ڈالر کا ہدف حاصل کر لیںگے،پاکستان میں چاول کی 4.5 ارب ڈالر کی ایکسپورٹ صلاحیت ہے جسےٹیکنالوجی کے استعمال اورجدید طریقہ اپنا کرمزید بہتر بنایا جاسکتاہے،حکومت سہولیات فراہم کرے تو اپنی ایکسپورٹ کو دو تین برسوں میں ساڑھے چار سو ارب ڈالر تک بڑھا سکتے ہیں،وہ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان(ریپ) کے عہدیداروں اور ممبران کے اعزاز منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے، اس موقع پر چیئر مین ریپ چیلہ رام کیلوانی ، گروپ چیئرمین سندھ عبدالرحیم جانو، گروپ چیئرمین پنجاب ، سینئروائس چیئرمین حسیب علی خان ، چوہدری سمیع اللہ نعیم، رفیق سلیمان ،میاں صبیح الرحمن،میاں احمد اکبر، جتن کیلوانی،رضا امجد ،صدر نیشنل پریس کلب اسلام آباد انوررضا اور سیکرٹری فنانس این پی سی نیئرعلی نےبھی اپنے خیالات کااظہار کیا،اس موقع پرنیشنل پریس کلب اسلام آبادکی طرف سےریپ کے ممبران اور عہدیداران میں اعزازی شیلڈز بھی تقسیم کی گئیں۔ جسکا اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد نے کیا جبکہ معروف صحافی اور ریپ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن میاں صبیح الرحمان کی کتاب دی رائس سٹوری کی رونمائی بھی کی گئی،چیلہ رام کیلوانی کا مزید کہنا تھا کہ ماضی قریب میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجودہم 2.5 بلین ڈالرکاسالانہ ٹارگٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ جوکہ ریپ کی بڑی کامیابی ہے،چاول ایکسپورٹ اس وقت ملکی معیشت میں تیسرا بڑا سیکٹر ہے جسے انڈسٹری درجہ دینے سے حکومت ابھی تک پہل نہیں کررہی ہے۔ 15 سال پہلے چاول کی ایکپورٹ 300 ملین ڈالرتھی جوکے آج 2.5 بلین ڈالر پہ کھڑی ہے جسے حکومت کی سرپرستی میں 5 ارب ڈالر تک لے جائیں گے ، انہوں نے کہا پاکستان کا باسمتی دنیا میں بےحدمقبول ہے اورجنوب مشرقی ایشیا ، یورپ و وسطی ایشیا کی مارکیٹس میں پاکستانی باسمتی کی کھپت ہے ، پنجاب باسمتی کا مرکز ہے اور جی ٹی روڈ کے ساتھ کے علاقہ باسمتی کی کاشت میں دنیامیں جانے پہچانے ہیں مگراس وقت چاول کے کاشت کے علاقوں میں ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں،انہوں نے کہا کہ چاول کی ایکسپورٹ کو ٹیرف ، بندرگاہ پہ ایکسپورٹ کارکنا اور بجلی اور بنک میں شرح سود جسے چیلنجز کا سامنے ہے جنہیں حل کرنے کے لئے ہمیں حکومتی سپورٹ درکار ہے،ہم نے انڈیا کو یورپ کی مارکیٹ میں مات دی ہے اب وہ ہمارا چاول اپنی برینڈنگ کے ساتھ دنیا کو نہیں بیچ سکتے ، تقریب سے خطاب کرتے ہوئےگروپ چیئرمین سندھ عبدالرحیم جانونے کہا کے ریپ کی بنیا 1989 ءمیں ڈالی گئی اور آج یہ ملک کی ایک بڑی ایکسپورٹرز کی نمائندہ تنظیم ہے،وہ آئی ٹرسٹ کے نام سےچیئریٹی کاکام کررہے ہیں جس میں غریب مریضوں کے لئے آنکھوں کا علاج ودیگر دوائیں شامل ہیں ،ٹرسٹ کے پاس جدید ترین مشینیں موجود ہیں، جہاں 1 لاکھ سالانہ آپریشن کئے جاتے ہیں،وہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا واحد ، منفرد سب سے بڑا فری آئی ٹرسٹ چلا رہے ہیں۔ انہوں نے ریپ کے وفود کے بیرون ممالک دوروں میں نیشنل پریس کلب کے نمائندہ صحافیوں کو بھی شامل کرنے کا اعلان کیا، اس موقع پر ریپ راہنماحسیب علی خان نے کہا کہ وہ وقت دورنہیں جب رائس ایکسپورٹ سیکٹر ملکی معیشت کا سب سے بڑا سیکٹر ہوگا، صدر نیشنل پریس کلب انور رضانےاس موقع پرخطاب کرتے ہوئے کہا چاول کی ایکسپورٹ کا اس سال کا ہدف پورا ہوناخوش آئند ہے اور وہ وقت دور نہیں جب ہم چاول کی ایکسپورٹ میں 4 ارب ڈالرسے زیادہ ٹارگٹ حاصل کریں گے،انہوں نے ریپ کو یقین دلایا کہ انہیں اسلام آباد پریس کلب اوریہاں کے صحافیوں کا مکمل تعاون حاصل رہے گا۔ اس دوران فنانس سیکرٹری نیشنل پریس کلب میڈم نیئرعلی نے کہا کہ چاول کی ایکسپورٹ سے ملک کوزرمبادلہ حاصل ہوتا ہے اوراس سیکٹر کا ملکی معیشت میں بہت اہم کردار ہے ۔اس دوران ریپ راہنما سمیع اللہ نعیم نے کہا کہ چاول کی ایکسپورٹ ملک میںزرمبادلہ اور ملکی معیشیت میں اہم کردارادا کررہی ہے،تقریب میں ریپ کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن میاں صبیح الرحمن کی کتاب” دی رائس سٹوری” کی رونمائی بھی کی گئی، کتاب کے مصنف میاں صبیح الرحمان نےصدر این پی سی انور رضا، سیکرٹری فنانس نیئر علی سمیت دیگر شرکاء کو اپنی۔