ایون فیلڈ,العزیزیہ ریفرنس:نوازشریف کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت جاری

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کی ایون فیلڈ اور العزیزیہ ریفرنس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت جاری ہے۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس گل حسن اورنگزیب، نوازشریف کی درخواستوں پر سماعت کر رہے ہیں۔ نوازشریف کے وکیل امجد پرویز کمرہ عدالت میں پہنچ گئے، اعظم نذیر تارڑ اور نوازشریف بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں۔

وکیل امجد پرویز نے دلائل میں کہا کہ نوازشریف کے شریک ملزمان کو اپیل منظور کر کے بری کیا گیا، شریک ملزمان پر اعانت جرم کا الزام تھا، ان کی بریت کا فیصلہ حتمی صورت اختیار کر چکا۔ انہوں نے نیب آرڈیننس کی مختلف شقیں پڑھیں اور کہا کہ ان میں بے نامی دار لفظ کی تعریف کی گئی،احتساب عدالت نے ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو سیکشن 9 اے سے بری قرار دیا تھا،اس کیس میں اب بس سیکشن 9 اے 5 بچا ہے جو آمدن سے زائد اثاثہ جات سے متعلق ہے۔

امجد پرویز نے نیب آرڈیننس کا سیکشن 9 اے 5 پڑھ کر سناتے ہوئے کہا کہ سیکشن 9 اے 5 کے تحت استغاثہ کو کچھ حقائق ثابت کرنا ہوتے ہیں،سیکشن 9 اے 5 کا تقاضہ ہے کہ ملزم کو پبلک آفس ہولڈر ثابت کیا جائے،سیکشن 9 اے 5 کا تقاضا ہے کہ ملزم کو بینامی دار ثابت کیا جائے،سیکشن 9 اے 5 کا تقاضا ہے کہ ثابت کیا جائے کہ ملزم کے اثاثے اس کے آمدن کے ذرائع سے مطابقت نہیں رکھتے۔
امجد پرویز نے نیب آرڈیننس کی مختلف شقیں پڑھی اور کہا کہ نیب آرڈیننس میں بے نامی دار لفظ کی تعریف کی گئی ہے۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ میرے خیال میں سزا معطلی بھی اسی بنیاد پر ہوئی تھی،سزا معطلی کے فیصلے میں ہم نے سپریم کورٹ کے متعدد فیصلوں کا سہارا لیا تھا،بعد ازاں سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں میں مزید وضاحت کی ہے اس پر ہماری معاونت کریں۔پراسیکیوشن نے سب سے پہلے کیا ثابت کرنا ہوتا ہے؟۔

امجد پرویز  نے کہا کہ پراسیکیوشن نے سب سے پہلے ملزم کو پبلک آفس ہولڈر ثابت کرنا ہوتا ہے،اُس کے بعد پراسیکیوشن نے زیرکفالت اور بےنامی داروں کو ثابت کرنا ہوتا ہے،پراسیکیوشن نے پھر آمدن سے زائد اثاثوں کا تعین کرنا ہوتا ہے،پراسیکیوشن نے ذرائع آمدن کی اثاثوں سے مطابقت دیکھنی ہوتی ہے،نیب میاں نواز شریف پر لگائے گئے الزامات میں سے ایک بھی ثابت نہیں کر سکا،1993 سے 1996 کے دوران یہ پراپرٹیز بنائی گئیں،ان پراپرٹیز کے حوالے سے اپیل کنندہ کا کوئی تعلق نہیں،پراسیکیوشن نے ریفرنس میں نہیں بتایا کہ ان پراپرٹیز سے کیا تعلق ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پراسیکیوشن نے ریفرنس میں لکھا ہے کہ نواز شریف نے یہ پراپرٹیز کب لیں؟

مزید پڑھیں: ملک کو نواز شریف بطور وزیر اعظم کی اشد ضرورت ہے، شازیہ عباسی

وکیل امجد پرویز نے کہا کہ پورے ریفرنسز میں نواز شریف کا ان پراپرٹیز سے تعلق جوڑنے کا کوئی ثبوت موجود نہیں۔اس کے بعد یہ بات سامنے آنی تھی کہ اثاثوں کی مالیت آمدن سے زائد ہے یا نہیں،اس تقابلی جائزے کے بغیر تو آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا جرم ہی نہیں بنتا۔

تازہ ترین

July 26, 2024

ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی کی بڑی کاروائی

July 26, 2024

صدر مملکت کے جنم دن کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کا مرکزی دفتر ایک زرداری سب پہ بھاری کے نعروں سے گونج اٹھا

July 26, 2024

ملی یکجہتی کونسل پاکستان نے سپریم کورٹ کے فیصلہ کو مسترد کر دیا ،ڈاکٹر صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر

July 26, 2024

نیشنل ویمنز فٹبال کلب چیمپئن شپ 2024 کا ابتادئی مرحلہ مکمل

July 26, 2024

صدر مملکت آصف علی زرداری کی ترکمانستان کی کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین اور وزیر خارجہ راشد میردوف سے ملاقات میں گفتگو

ویڈیو

December 14, 2023

انیق احمد سےعراقی سفیر حامد عباس لفتہ کی ملاقات، دوطرفہ تعلقات سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق

December 8, 2023

اسلام آباد، ورکرز ویلفیئر فنڈز کی جانب سے پریس بریفنگ کااہتمام

October 7, 2023

افتخار درانی کے وکیل کی تحریک انصاف کے رہنما کی بازیابی کے حوالے سے گفتگو

October 7, 2023

افغان وزیرخارجہ کا بلاول بھٹو نے استقبال کیا

October 7, 2023

پشاور میں سینکڑوں افراد بجلی بلوں میں اضافے پر سڑکوں پر نکل آئی

کالم

June 26, 2024

شادی کا فیصلہ کامیاب، ازدواجی زندگی اور مرد کا کردار

June 21, 2024

گورنر سندھ نے ایک بار پھر تاریخ رقم کردی

June 15, 2024

تحریر: سیدہ ہماء مرتضیٰ

February 3, 2024

کینسر کا عالمی دن اور ہماری ذمہ داریاں

January 25, 2024

کامیابی حاصل کرنے کےپسِ پردہ سنہرے اصول