اسلام آباد(وسیم بٹ )وفاقی حکومت نے پشاور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اور سُپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس (ر)مظہر عالم میاں خیل کوتین سال کی مُدت کے لئے کمپٹیشن اپیلٹ ٹریبیونل کا چئیرمین مُقرر کر دیا ہے۔ وفاقی کابینہ نے بُدھ کے دِن ہونے والے اِجلاس میں اِس تقرری کی منظوری دی۔
اِس وقت ٹریبیونل میں 212 اپیلیں زیرِاِلتوا ہیں ۔ِپچھلے دس سال میں سے ساڑھے سات سال ٹریبیونل غیر فعال رہا ہے جِس کی وجہ سے کاروباری ادارے ہائی کورٹ میں سی سی پی آرڈرز کے خلاف رِٹ پٹیشنز دائر کرتے رہے ۔ ابھی تک ایسی 140 رِٹ پٹیشنز دائر ہو چُکی ہیں۔
سی سی پی نے اس تقرری کا خیر مقدم کیا ہے اور اُمید ظاہر کی ہے کہ مکمل فعال کمپٹیشن اپیلٹ ٹریبیونل زیرِاِلتوا اپیلوں پر بر وقت فیصلے جاری کرے گا۔ فیصلوں میں تاخیر سے چینی ، سیمنٹ ، کھاد،ٹیلی کام، بینکوں اوراشیائے صرف سمیت اہم شعبوں میں ضروری سی سی پی آرڈرز کے نفاذ پر منفی اثر ہواہے۔
یہاں یہ بات قابلِ زِکر کے ٹریبیونل شوگر کارٹل کیس کی سماعت بھی کر رہا ہے جِس میں سی سی پی نے پاکستان شوگر مِلز ایسوسی ایشن اور اُس کی ممبر شوگر مِلز پر 44 ارب رُوپے جُرمانہ عائد کیا ہے۔
جسٹس (ر) میاں خیل بے داغ ماضی کے حامل شخص ہیں اور اُن کے قانونی مئوقف کو سراہا جاتا رہا ہے۔اُن کی تقرری قانون کے عین مُطابق کی گئی ہے۔ قانون کے مُطابق ٹریبیونل کا چئیرمین ہائی کورٹ کا سابق چیف جسٹس یا سُپریم کور ٹ کاریٹائرڈ جج ہونا چاہیئے۔ مذید براں، ٹریبیونل میں بین القوامی تجارت، قانون ، معاشیات ،مالیات اور اکائونٹینسی میں مہارت رکھنے والے دو تکنیکی ارکان بھی شامل ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس میں نوازشریف کی سزا کا فیصلہ کالعدم، اسلام آباد ہائیکورٹ نے بری کردیا